زینت ہارون راشد رائٹنگ پرائز فاؤنڈیشن نے سالانہ مضمون و افسانہ نویسی کے مقابلے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان بھر کی خواتین لکھاریوں کو اپنی تحریریں بھیجنے کی دعوت دے دی۔
خیال رہے کہ زینت ہارون راشد رائٹنگ پرائز کی جانب سے ہر سال تحریری مقابلہ منعقد کیا جاتا ہے اور اچھی تحریروں کو نقد انعام اور ایوارڈ سے نوازا جاتا ہے۔
فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان بھر کی 18 برس سے زائد عمر کی خواتین اپنی تحریریں یکم اپریل سے 15 جولائی 2019 تک ادارے کو بھجوا سکتی ہیں۔
ادارے کے مطابق پاکستان سے باہر رہنے والی پاکستانی خواتین بھی اس مقابلے میں حصہ لے سکتی ہیں۔
مقابلے میں حصہ لینے والی خواتین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ’پاکستان اور خواتین‘ سے متعلق کسی بھی موضوع پر تین ہزار الفاظ پر اپنی تحریر بھیج سکتی ہیں۔
لکھاریوں کو کسی خاص موضوع یا اسٹائل میں قید کرنے کے بجائے ادارے نے خواتین کو ’یادداشت، مضمون اور فیچرز بھیجنے کی تجویز دی ہے۔
ادارے کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق صرف اور صرف انگریزی میں لکھی گئی تحریروں کو مقابلےمیں شامل کیا جائے گا، جب کہ ایسی تحریریں مقابلے میں شامل نہیں کی جائیں گی جو پہلے ہی شائع ہو چکی ہوں۔
ادارے نے لکھاریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ انگریزی میں 3 ہزار الفاظ پر مشتمل نئی تحریریں بھجوائیں۔
زینت ہارون راشد فاؤنڈیشن کے مطابق انعام حاصل کرنے والی لکھاریوں کو ایک لاکھ روپے تک نقد انعام دیا جائے گا۔
مقابلے کے لیے بھجوائی گئیں تحریروں کو لکھار ججز کا پینل ایوارڈ کے لیے منتخب کرے گا۔
ججز کے پینل میں ایڈیٹر اور پبلشر امینہ سعید، لکھاری مونی محسن، لکھاری عرفان حسین، لکھاری اور فلم ساز سادیہ قریشی شیپارڈ، لکھاری منیزہ شمسی اور زینت ہارون راشد کی پوتی اور ایڈیٹر شان واحدی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ زینت ہارون راشد جدوجہد آزادی کے رہنما سر عبداللہ ہارون اور لیڈی نصرت ہارون کی صاحبزادی تھیں۔ زینت ہارون راشد نیشنل ویمن گارڈ کی بانی ارکان میں شامل تھیں۔
نیشنل ویمن گارڈ کی تشکیل بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی ہدایت پر قیام پاکستان سے قبل کی گئی تھی۔ زینت ہارون راشد جب نیشنل ویمن گارڈ کی رکن بنیں تو ان کی عمر 17 برس تھی۔
زینت ہارون راشد 1928 میں پیدا ہوئیں اور 8 اپریل 2017 کو انتقال کر گئیں۔