لکھنؤ(نامہ نگار)پاور کارپوریشن کی جانب سے مہنگی بجلی خریداری پر میسرس بجاج اور ریلائنس کے سلسلہ میں داخل جواب کو غلط قرار دیتے ہوئے ریگولیٹری کمیشن نے ڈائرکٹر کامرشیل سے جواب طلب کیا ہے۔ کمیشن نے ڈائرکٹر کامرشیل کو ہدایت دی ہے کہ وہ سات دن کے اندر بتائیں کہ میسرس ریلائنس اور بجاج سے مجوزہ بجلی مہنگی خرید کی رپورٹ پیش کریں جس کی بنیاد پر ۱۵-۲۰۱۴ء کی مہنگی بجلی خرید کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائرکٹر کامرشیل نے گذشتہ ۱۶دسمبر کو جو جواب بھیجا تھا اس میں کئی نکات نامکمل اور حقیقت کے برعکس تھے۔
ریاستی توانائی صارفین کونسل کے صدر اودھیش کمار ورما نے کہا ہے کہ کونسل نے گذشتہ ۹دسمبر کو ریگولیٹری کمیشن میں ایک درخواست داخل کر کے کہا کہ ۱۵-۲۰۱۴ء کیلئے داخل بجلی شرح تجویز خلاف قانون ہے مسٹر ورما کا کہنا تھا کہ میسرس بجاج ہندوستان سے ۷۵ء۷روپئے فی یونٹ اور میسرس ریلائنس کی روزا پاور سے ۰۶ء۶روپئے فی یونٹ میں جو بجلی خریدی جائے گی اس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا ہوگا۔ صارفین کونسل کے جواب پر کمیشن نے یو پی پی سی ایل صدر سے جواب
طلب کیا تھا۔ مسٹر ورما کا کہنا ہے کہ افسران نے معاملہ کو دبانے کی کوشش کرتے ہوئے گول مول جواب بھیج دیا۔ اس پر کونسل کی جانب سے دوبارہ پاور کارپوریشن کے خلاف کارروائی اور پورے معاملہ پر توانائی ایکٹ کی دفعہ ۱۲۸ کے تحت پورے معاملہ کی جانچ کیلئے انوسٹی گیٹنگ اتھارٹی تشکیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا اس پر کمیشن کے چیئر مین دیش دیپک ورما نے کارپوریشن سے معاملہ میں تفصیلی رپورٹ دینے کو کہا۔ مسٹر ورما کا کہنا ہے کہ کمیشن کے حکم کے بعد اب پاور کارپوریشن افسر اپنے ہی گورکھ دھندے میںالجھ گئے ہیں۔