نئی دہلی، 28 مارچ (؛ سپریم کورٹ نے سنوج مصر کی ڈائرکشن میں تیار فلم ’رام کی جنم بھومی‘ کی نمائش پر روک لگانے سے جمعرات کو انکار کر دیا.۔
درخواست گزار پرنس یعقوب حبیب الدین طوسی کی جانب سے وکیل للی تھامس نے جسٹس ایس اے بوب ڈے کی صدارت والی بنچ کے سامنے معاملہ کا خاص طور سے ذکر کیا۔انہوں نے دلیل دی کہ 29 مارچ (جمعہ) کو اس فلم کے ریلیز ہونے سے رام جنم بھومی- بابری مسجد زمین تنازعہ کو حل کرنے کے لئے جاری ثالثی عمل متاثر ہوگا، لہذا اس کی نمائش پر فوری روک لگائی جانی چاہئے۔
جسٹس بوب ڈے نے، اگرچہ فلم کی ریلیز پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے کہا’’ثالثی کے عمل اور فلم کی ریلیز میں کوئی تعلق نہیں ہے‘‘۔ عدالت درخواست کی سماعت دو ہفتے بعد کرے گی۔ اس فلم کی کہانی اجودھیا کے متنازعہ رام جنم بھومی کے ارد گرد گھومتی ہے۔ فلم کے پروڈیوسر اور مصنف شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی اور اسسٹنٹ ڈائرکٹر وکاس کمار سنگھ ہیں۔ فلم میں منوج جوشی اور گووند نام دیو نظر آئیں گے۔
درخواست گذار الزام لگایا گیا ہے کہ فلم کی ریلیز سے ایودھیا معاملہ میں جاری ثالثی عمل متاثر ہوگا۔
قابل غور ہے کہ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ نے اجودھیا تنازعہ کو ثالثی کے ذریعہ حل کرنے کا ایک موقع دیا ہے۔آئینی بنچ نے تین ارکان کی ثالثی کمیٹی بنائی ہے جس میں عدالت عظمیٰ کے رٹائرڈ جج ایف ایم خلیف اللہ کو صدر، روحانی گرو شری شری روی شنکر اور سینئر وکیل شری رام پنچو کو رکن مقرر کیا ہے۔
درخواست گزار خودکو مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی اولاد بتاتے ہیں۔