اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو 2 مئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، عدالت نہ پہنچنے کی صورت میں بیان ریکارڈ کرنے سے متعلق مناسب حکم جاری کردیا جائے گا۔
جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز میں پرویز مشرف کے وکیل نے سلمان صفدر عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سابق صدر مفرور نہیں ہیں، اہنیں حکومت نے بیرون ملک بھیجا ہے۔
انہوں نے عدالت میں سپریم کورٹ کے ریمارکس کا حوالہ دینے کی کوشش کی لیکن عدالت نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا۔
جسٹس طاہرہ صفدر نے پرویز مشرف کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ادھر ادھر کی باتیں نہ کریں، صرف اپنے مقدمے پر بات کریں۔
پرویز مشرف کے وکیل نے اپنے موکل کے خلاف دائر مقدمہ ختم کرنے کی درخواست جمع کرائی جس میں کہا گیا کہ ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل کو آگے نہیں بڑھایا جاسکتا، مقدمہ جاری رکھنے کے لیے کابینہ سے منظوری لی جائے۔
عدالت نے درخواست واپس کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ‘درخواست آپ رجسٹرار آفس میں جمع کروائیں، اگر درخواست قانون کے مطابق ہمارے سامنے آئی تو اس پر کارروائی کی جائے گی۔’
جسٹس طاہرہ صفدر نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو 2 مئی کو ذاتی طلب کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس سماعت کیلئے مقرر
پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ ان کے موکل کو جو بیماری ہے اس میں کیمو تھراپی کی جاتی ہے جبکہ خون بھی تبدیل ہوتا ہے اور یہ ایسی بیماری ہے جو لاکھوں میں کسی ایک انسان کو ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ واش روم میں گرنے کی وجہ سے پرویز مشرف کی ریڑھ کی ہڈی پر بھی اثر پڑا، تاہم کیمو تھراپی کے لیے انہیں 8 گھنٹے تک ہسپتال میں رہنا پڑتا ہے۔
جسٹس طاہرہ صفدر نے ریمارکس دیے کہ اگر وہ کیموتھراپی کے بعد 13 مئی کی تاریخ دے سکتے ہیں تو وہ اس سے ایک ہفتہ قبل بھی پاکستان آسکتے ہیں، کیونکہ 13 مئی کو روزہ ہوگا، اور رمضان المبارک میں دوسرے شہر سے آکر عدالت لگانا مشکل ہوگا۔