سعودی عرب کی نام نہاد عدالت نے مزید 2 پاکستانیوں سمیت چار افراد کے سر قلم کردئیے گئے، مکہ میں جن کے سر قلم کیے گئے ان میں 2 پاکستانی، ایک یمنی شخص اور ایک نائیجیرن خاتون شامل ہیں۔
واضح رہے کہ رواں سال سعودی عرب میں مختلف جرائم میں 53 افراد کو سزائے موت دی جاچکی ہے، سعودی عرب میں سزائے موت دئیے جانے کی شرح دنیا میں بلند ترین شمار کی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب میں دہشت گردی، ریپ، ڈکیتی اور منشیات کی اسمگلنگ پر سزائے موت دی جاتی ہے، انسانی حقوق کے ماہرین سعودی عرب میں ملزمان کے ٹرائل کے حوالے سے کئی بار سوال اٹھا چکے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں ایک پاکستانی سیکیورٹی گارڈ کے قتل کے جرم میں یمن سے تعلق رکھنے والے 4 افراد کا سر قلم کردیا گیا تھا، 17 جولائی 2018 کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں ایک پاکستانی شہری کے گودام میں ڈکیتی اور قتل کے جرم میں دو سعودیوں سمیت 5 افراد کا سر قلم کردیا گیا تھا۔
سعودی عرب کی وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ دو سعودی شہریوں اور افریقی ملک چاڈ سے تعلق رکھنے والے 3 افراد پر الزام تھا کہ انہوں نے ڈکیتی کے دوران گودام کے سیکیورٹی گارڈ کو مارا اور ان کے موبائل فون کو زبردستی اُٹھایا۔
سعودی عرب میں 2016 میں مجموعی طور پر 144 افراد کو سزا دی گئی تھی تاہم انسانی حقوق کے گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق 2016 میں سعودی عرب میں 150 سے زائد افراد کو سزائے موت دی گئی، رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2015 میں سعودی عرب میں 158 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی، جو گزشتہ دو دہائیوں میں سب سے زیادہ تھی۔