نئی دہلی (وارتا )مرکزی وزیر مالیات پی چدمبرم نے خطرات والے قرض میں ہو رہے ہیں اضافے کے مد نظر بینکوں کے جان بوجھ کر قرض ادانہ کرنے والوں خلاف سخت کر روائی کر نے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بینکوں کو ہونے والے منافع کچھ حصہ سرمایہ کاری کے لئے بھی رکھنا چاہئے ۔مسڑ چدمبر م نے عوامی شعبے کے انڈین اوبر سیز بینک کے ۷۸ ویں یوم تاسیس پر آج یہاں منعقد ایک سے تقریب میں کہاکہ بینکوں کو این پی اے پر تو جہ دینا چاہئے اور جان بوجھ کر قرض ادانہ کرنے والوں کی شناخت کر نی چاہئے ا ور ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنی چاہئے حالانکہ انہوں نے کہاکہ کا روبار میں کمی کی وجہ سے قرض ادانہ کرنے والے لوگوں کی مددبھی کی جانی چاہئے تاکہ وہ وقت پر قرض اداکر سکے اور انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر قرض ادانہ کر نے والوں سے ہمدری کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ایسے قرض کو این پی اے کے
زمرے میں نہیں رکھ سکتاہے کیونکہ ایسے حالت میں قرض لینے والا خو ش حال اور قرض دینے والا غریب ہوجاتاہے ۔
سرکاری بینکوں کا مارچ ۲۰۱۳ کا این پی اے کل ۸۳ء لاکھ کروڑ روپئے تھا جو ستمبر ۲۰۱۳میں ۵ء ۲۸ فیصد بڑھ کر ۳۶ء لاکھ کروڑ روپئے پر پہونچ گیا مارچ ۲۰۱۱ میں کل این پی اے ۹۴۱۲۱ کروڑ روپئے تھا جو مارچ ۲۰۱۲ میں ۳۷ء۱لاکھ کروڑ روپئے پر پہونچ گیا ۔مارچ ۲۰۱۱کے مقابلے میں ستمبر ۲۰۱۳ میں کل این پی اے بڑھ کر دو گنا ہو گیاہے ۔مسٹر چدمبرم نے کہا ہے کہ این پی اے میں اضافہ کے اسباب کو سمجھا جاسکتاہے لیکن ایسے لوگوں کی شناخت کی جانی چاہئے جو جان بوجھ کر قرض ادانہیں کر رہے ہیں اور جو کاروباری بھنور میں پھنسے ہوئے ہیں ۔وزیر مالیا ت نے کہاہے کہ مستقبل کے لئے بہت زیادہ سرمایہ کی ضرورت ہو گی اور حکومت اس سمت میں کام کر رہی ہے اور بینکوں کو بھی اپنی ضرورتوں کو پو را کر نے کے لئے کا م کرنا چاہئے اور منافع کو سرمایہ کار ی میں بھی لگانا چاہئے انہوںنے کہا کہ بینکوں نے ۱۲۔۲۰۱۱ میں اپنی آمدنی میں سے ۳۵ہزار کروڑ روپئے اور ۱۳۔۲۰۱۲ میں ۳۷۹۳۶ کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی تھی انہوںنے کہاکہ بینکوں کو اپنے منافع میں سے سرمایہ کاری کے لئے رکھی جانے والی رقم کا تیعن ہو ناچاہئے اس طرح کی رقم کئی طرح کی اداگیوں کے لئے ہو سکتے ہیں بینکوں کو اپنے شیئر ہو لڈروں کو منا فع دینے کی مجبوری ہے بینکوں نے بیسل ۲ کے مطابق سرمایہ معیار کو پوراکیاہے لیکن اب ہمیںبیسل ۳معیار کے مطابق سرمایہ معیار کوبھی پوراکرنا لازمی ہے ۔۲۰۱۸ تک ہر سال بیسل تین کے مطابق سرمایہ معیار پر عمل درآمد کرناہو گا اور سبھی بینکوں کو اس پر عمل کر ناہو گا ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ۵برسوں کے ساتھ ہی رواں مالی سال حکومت نے بینکوں میں سرمایہ کاری کی ہے ۔حکومت نے ۱۲۔۲۰۱۱ میں ۱۲ہزار کروڑ روپئے ،۱۳۔۲۰۱۲ میں ۱۲۵۱۷ کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی ہے رواں مالی سال میں۱۴ہزار کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے ۔