امریکی فوج میں سپورٹ بٹالین کی مسلم خاتون،سارجنٹ کیسیلا ویلڈویانوزکواس وقت تلخ تجربات کاسامناکرناپڑا۔
جب ان کے کمانڈ سارجنٹ میجر نے انہیں دیگرسپاہیوں کی موجودگی میں جبراًحجاب اتارنے کا حکم دیا‘۔امریکی فوج میں شامل مسلمان خاتون فوجی نے حجاب اتارنے سے متعلق تذلیل آمیزرویے کے خلاف فوج پرمقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
امریکی اخباروں میں شائع رپورٹس کے مطابق کیسیلا نے انکشاف کیا کہ ’اپنے خلاف مذہبی متعصبانہ رویہ اختیار کیے جانے پر 7 مارچ کو فوج کے محکمہ حقوق میں شکایت درج کرائی، لیکن اعلیٰ افسران نے اسے ’غیر مصدقہ‘ قرار دے کر میرے موقف کو مسترد کردیا۔کیسیلا ویلڈویانوز نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ’مجھے ایسے جملے بھی سننے کو ملے کہ میں نائن الیون حملے کی ذمہ دار ہوں، فوج میں بہت نفرت اور دشمنی ہے‘۔دی انڈیپینڈنٹ اور دی میل میں شائع رپورٹ کے مطابق سپورٹ بٹالین کی مسلم سارجنٹ کیسیلا ویلڈویانوز نے بتایا کہ ’وہ باحجاب خاتون ہیں اور ان کے کمانڈ سارجنٹ میجر نے دیگر سپاہیوں کی موجودگی میں جبراً حجاب اتارنے کا حکم دیا‘۔
انہوں نے کہا کہامسلم شناخت ہونے کی وجہ سے انہیں اپنے ہی ساتھی فوجیوں سے ’انتہائی نفرت آمیزرویہ‘ کاسامناہے۔اپنے ایک انٹرویو میں 26 سالہ امریکی مسلمان خاتون فوجی نے بتایا کہ ’مجھے بعض اوقات دہشت گرد اور داعش کہہ کرپکاراجاتا ہے‘۔کیسیلا ویلڈویانوز نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ’مجھے ایسے جملے بھی سننے کو ملے کہ میں نائن الیون حملے کی ذمہ دار ہوں، فوج میں بہت نفرت اور دشمنی ہے‘۔
واضح رہے کہ امریکی فوج میں سر ڈھانپنے اور حجاب لینے سے متعلق پالیسی 2017 میں متعارف کرائی گئی تھی جس کا تذکرہ آرمی مینیول 03-2017 میں درج ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کرنل ڈیوڈ زین نے گزشتہ برس جون میں انہیں فوجی یونیفارم کے ساتھ حجاب پہنے کی اجازت دی اور جب انہوں نے حجاب پہنا توتب سے ہی انہیں ساتھی فوجیوں کی جانب سے شدید نفرت کاسامناکرناپڑرہاہے۔
میڈیارپورٹس میں بتایاگیاہے کہ خاتون فوجی نے غیرسرکاری ادارے ملٹری ریلیجن فریڈم فاؤنڈیشن (ایم آر ایف ایف) کوارسال کیے گئے ای میل میں بتایا کہ اپنے کمانڈ سارجنٹ اورساتھیوں کے متعصبانہ رویہ کی وجہ سے انہیں سخت پریشانی لاحق ہے۔انہوں نے بتایا کہ ’فوج کے محکمہ حقوق میں ان کی درخواست مسترد ہونے پر وہ امریکی فوج کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گی۔