مصر کی جنوبی گورنری الجیزہ میں نماز جمعہ کے دوران یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے امام مسجد کو چاقو گھونپ کر قتل کر دیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ الجیزہ گورنری کی الھرم کالونی کے علاقے التعاون میں کی مسجد الرحمۃ میں پیش آیا۔ نمازیوں نے پہلے ایک عجیب سی آواز سنی اور اس کے ساتھ ہی امام مسجد کی چیخوں کی آواز سنائی دی۔ نمازی اس وقت نماز جمعہ کی دوسری رکعت ادا کر رہے تھے۔
نمازیوں کی موجودگی میں ایک شخص نے امام مسجد کو چاقو گھونپ کر قتل کر دیا تھا۔ نمازیوں نے امام مسجد کو زمین پر پڑے دیکھا اور اس کا جسم خون میں لت پت تھا۔ نمازیوں نے فوری کارروائی کر کے قاتل کو پکڑلیا جس نے اعتراف جرم کر لیا ہے۔
ایک عینی شاہد نے ‘العربیہ ڈاٹ نیٹ’ کو بتایا کہ 35 سالہ امام مسجد محمد العدوی الھرم کالونی کی مسجد الرحمۃ میں خطبہ جمعہ کے بعد دوسری رکعت ادا کر رہے تھے۔ اس دوران ان پر ایک یونیورسٹی کے پروفیسر نے چاقو سے حملہ کر کے انہیں قتل کر دیا۔ لوگ نماز توڑ کر امام مسجد کو بچانے کے لیے دوڑے مگر ان کی زندگی نہ بچائی جاسکی۔ حملہ آور نے فرار ہونے کی کوشش کی مگر نمازیوں نے اسے پکڑ لیا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔
ملزم نے امام مسجد کو قتل کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے خود کو خلیفۃ اللہ اور امام مسجد کو ابلیس قرار دیا۔ ملزم کا کہنا ہے کہ اس نے امام مسجد کو کہا تھا کہ وہ خطبۃ جمعہ کی جگہ صرف آیت الکرسی پڑھے مگر امام نے طویل خطبہ دیا۔ ایک دوسرے عینی شاہد نے بتایا کہ امام مسجد کو نکاح اور طلاق کے موضوع پر تقریر کرنے کی پاداش میں قتل کیا گیا۔
قاتل کی شناخت احمد کے نام سے کی گئی ہے جس کی عمر 41 سال ہے اور ایک یونیورسٹی کے ایگری کلچر کالج میں استاد رہا ہے مگر اسے لاحق نفسیاتی عوارض کی وجہ سے اسے ملازمت سے نکال دیا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نمازیوں کی صفیں پھلانگ کر امام مسجد تک چاقو لے کر پہنچا اور اسے قتل کر دیا۔ امام مسجد کے جسم پر چاقو کے تین وار کیے گئے جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگیا اور اسپتال پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ گیا۔