اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اوربی ایس پی سربراہ مایاوتی کو ان کے بھڑکاو تقریرکے سبب پابندی عائد کرنے کے بعد الیکشن کمیشن کے بعد الیکشن کمیشن نے ایک اوربڑی کارروائی کی ہے۔ الیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملے میں سماجوادی پارٹی کے لیڈراعظم خان اورمرکزی وزیراوربی جے پی کی سینئر لیڈرمینکا گاندھی پربھی پابندی عائد کردی ہے۔
اعظم خان کو جہاں 72 گھنٹے کے لئے پابندی عائد کی گئی ہے۔ وہیں مینکا گاندھی پر48 گھنٹوں کی پابندی عائد کی گئی ہے۔ یہ دونوں لیڈرکسی طرح کی انتخابی ریلیوں یا انتخابی تشہیرمیں حصہ نہیں لےسکیں گے۔ الیکشن کمیشن کے حکم کے مطابق اعظم خان اورمینکا گاندھی پر16 اپریل صبح 10 بجے سے پابندی عائد ہوگی۔
الیکشن کمیشن نے رام پورسے بی جے پی کی امیدوارجیا پردا کے خلاف کئے گئے تبصرہ کولے کرسماجوادی پارٹی کے سینئرلیڈراور اترپردیش کے سابق وزیراعظم خان کے خلاف سخت رخ اپنا لیا ہے۔ کمیشن نے رام پورمیں جیاپردا کو لے کردیئےگئے ان کے بیان کولے کر72 گھنٹوں کے لئے ان پرپابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس دوران سماجوادی لیڈرکسی بھی طرح سے انتخابی تشہیرمیں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ واضح رہے کہ اعظم خان نے ریلی میں بی جے پی امیدوارجیا پردا کے خلاف نازیبا تبصرہ کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے چھان بین میں پایا کہ اعظم خان نے رامپورمیں منعقدہ ریلی میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔ وہیں مینکا گاندھی پرسلطان پور میں منعقدہ ایک عوامی تقریب میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگا تھا۔ دراصل مینکا گاندھی نے سلطانپور میں منعقدہ ایک ریلی میں مسلم طبقے کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرطبقے کے لوگ ان کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے تو وہ ان کے پاس کام کروانے کے لئے بھی نہ آئیں۔ مرکزی وزیرکے اس بیان پرنوٹس لیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے ڈی ایم سے رپورٹ طلب کی تھی۔ تفتیش کے بعد اب یہ کارروائی کی گئی ہے۔