کراچی۔معروف اداکارہ شبانہ اعظمی پاکستانی فلموںمیں کام کرنے کی خواہش مند ہیں۔سندھ عالمی فلم فیسٹول میں شرکت کرنے یہاں آئیں شبانہ اعظمی نے کہا کہ کراچی واپس آکر مجھے کافی اچھا لگ رہا ہے۔پاکستان آکر مجھے ہمیشہ ہی اچھا لگتا ہے۔ہندوستان اور پاکستان میں کافی یکسانیت ہے۔ یہ بہت اچھی بات ہے کہ ہم لوگ ہمیشہ سے ایک دوسرے کے رابطے میں رہے ہیں۔پاکستان ک
ے تاریخی اور ثقافتی ورثے کی ترویج کے لیے جاری سندھ فیسٹیول کے سلسلے میں ہونے والے عالمی فلمی میلے میں شرکت کے لیے اداکارہ شبانہ اعظمی اور برطانوی اداکار راجر ایشٹن گرفتھس سمیت کئی ممتاز اداکار، ہدایتکار اور فلمی ہستیاں کراچی پہنچ گئی ہیں۔سندھ انٹرنیشنل فلمز فیسٹیول سیکریٹیریٹ کے جانب سے جاری کیے جانے والے پریس ریلیز میں فیسٹیول کے ڈائریکٹر اسد ذوالفقار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس میلے میں پاکستانی فلمی شائقین کو دنیا بھر کی منتخب فلمیں دیکھنے کا موقع ملے گا۔ان کا کہنا ہے کہ فیسٹیول میں خاص طور پر ان فلموں میں سے منتخب فلموں کی نمائش کا اہتمام کیا گیا ہے جو ’رین ڈانس سلیکشن‘ اور انڈیپینڈنٹ فلم ٹرسٹ‘ کے اشتراک سے ہونے والے 21 ویں فلم فیسٹیول میں دکھائی گئی تھیں۔یہ عالمی فلم فیسٹیول 25 ستمبر سے چھ اکتوبر 2013 کے دوران منعقد ہوا تھا۔رین ڈانس فلم فیسٹیول اینڈ فلم سکول، آزاد فلم سازوں کو فلموں کی مدد کرتا ہے اور انہیں آگے بڑھانے کے لیے فیسٹیول اور سیمینار کے انعقاد میں بھی مدد دیتا ہے۔ اس ادارے کے یورپ اور امریکہ کے تمام بڑے شہروں میں فلم سکول بھی ہیں جہاں فلم سازی کے تمام شعبوں کے لیے تعلیم اور تربیت دی جاتی ہے۔سندھ فیسٹیول کے لیے لا تعداد دستاویزی اور فیچر فلمیں موصول ہوئی تھیں جن میں سے نمائش کے لیے پچاس مختصر اور دستاویزی فلموں کا انتخاب کیا گیا ہے۔شبانہ اعظمی جنوبی ایشیا کی جانی پہچانی اداکارہ ہیں جب کہ راجر ایشٹن گرفتھس اداکار، ہدایکار اور فلم ساز ہیں۔ وہ ووڈی ایلن اور مارٹن سوکارسی سمیت کئی بڑے ہدایت کاروں کی فلموں میں اپنے فن کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔پریس ریلیز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سندھ فلم فیسٹیول کے دوران کئی ممتاز ڈائریکٹر اور پروڈیوسر بھی موجود ہوں گے جو سوالوں جوابوں پر مبنی اجلاسوں میں حصہ لیں گے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ سندھ فیسٹیول کے لیے لا تعداد دستاویزی اور فیچر فلمیں موصول ہوئی تھیں جن میں سے پچاس مختصر اور دستاویزی فلموں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ یہ فلمیں دل کو چھو لینے والے مختلف موضوعات پر بنائی گئی ہیں۔گزشتہ ماہ مقامی ذرائع ابلاغ میں یہ خبر بھی آئی تھی کہ شبانہ اعظمی اپنی شریکِ حیات شاعر و فلم نگار جاوید اختر کے ساتھ فروری میں آرٹس کونسل کی دعوت پر کراچی کا دورہ کریں گی تاہم اس کے لیے کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ممتاز بھارتی اداکارہ شبانہ اعظمی نے کہا ہے کہ اگر اچھے موضوع اور اچھے سکرپٹ کے ساتھ پیشکش ہوئی تو پاکستانی فلم میں بھی کام کریں گی۔کہا جا رہا ہے وہ بلاول بھٹو کی دعوت پر سندھ فیسٹیول کی اختتامی تقریب میں شرکت کے لیے آئی ہیں تاہم پاکستان پیپلز پارٹی اور سندھ فیسٹیول کے منتظمین کی جانب سے اس بار ے میں اب تک کچھ نہیں کہا گیا۔سندھ فیسٹیول کے منتظمین نے اتوار کو جاری کیے جانے والے پریس ریلیز میں کہا تھا کہ وہ سندھ فیسٹیول کے حوالے سے کراچی میں پیر اور منگل کو ہونے والے انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں شرکت کے لیے آئی ہیں۔اب تک 120 سے زائد فلمیں کرنے والی اداکارہ نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ فیسٹیول میں بلائے جانے پر خوشی کا اظہار کیا۔انھوں کہا کہ پاکستان اور بھارت کے عوام ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں اور رہنا چاہتے ہیں اور وہ ایک فنکار ہیں انھیں جہاں بھی کام کرنے کی پیشکش ہوگی وہ اْس پر غور کریں گی۔’پاکستان میں بھی، ویزا اور کام ملا تو ضرور کام کروں گی۔ ‘ہندوستان کی راجیا سبھا یا ایوانِ بالا کی رکن شبانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کو مشترکہ فلم سازی پر غور کرنا چاہیے۔شبانہ اعظمی نے تھیٹر سے اداکاری کی ابتدا کی لیکن فلمی دنیا میں ان کی آمد عالمی سطح پر معروف ہدایت کار شیام بینیگل کی فلم’انکور 1974‘ سے ہوئی۔اگرچہ شبانہ اعظمی نے کمرشل فلمیں بھی کی ہیں لیکن ان کی زیادہ شہرت متبادل سینما یا آرٹ فلموں کے سبب ہے۔ انھیں آرٹ فلموں کی سرِ فہرست اداکاراؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔ان کی چند مشہور فلموں میں انکور ، شطرنج کے کھلاڑی، جنون، سپرش، ارتھ، معصوم، منڈی اور امراؤ جان، کے نام لیے جاتے ہیں اور ان کی اب تک کی آخری فلم ’ری لکٹنٹ فنڈامنٹلسٹ‘ تھی جو پاکستان کے انگریزی ناول نگار محسن حامد کے ناول پر بنائی گئی تھی۔وہ بہترین اداکاری کے پر 1975، 1983، 1985 اور 1999 میں ہندوستان کے نیشنل فلم ایوارڈ اور 1978، 1984 اور 1985 کے فلم فیئر ایوارڈ بھی حاصل کر چکی ہیں۔ انھیں ہندوستان کے کئی بڑے حکومتی ایوارڈ حاصل ہو چکے ہیں لیکن وہ پہلی بھارتی خاتون ہیں جنھیں 2006ء میں گاندھی انٹرنیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔وہ اردو کے مشہور شاعر کیفی اعظمی کے ہاں 18 ستمبر 1950 کو دہلی میں پیدا ہوئیں اور 9 دسمبر 1984 سے مقبول شاعر جاوید اختر کی شریکِ حیات ہیں۔شبانہ عورتوں کی آزادی اور حقوق، بچوں کے تحفظ اور ایڈز کے انسداد کی سرگرم کارکن ہیں۔ وہ اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ کی سفیر بھی ہیں۔