۲۹ سالہ شہید مجید قربانخانی جنہیں انکے دوست مجید سوزوکی کہا کرتے تھے،اپنے گھر کے اکیلے بیٹے تھے۔مگر جب مجید سوزوکی نے پاسبانی حرم کا بیڑا اٹھا کر شام کا رخ کیا تو پھر یہی سوزوکی ’’حر‘‘ کہلانے لگے۔
تین سال کے بعد شہید مجید قربانخانی کا جنازہ شام سے اپنے وطن ایران پہونچا
۲۹ سالہ شہید مجید قربانخانی جنہیں انکے دوست مجید سوزوکی کہا کرتے تھے،اپنے گھر کے اکیلے بیٹے تھے۔مگر جب مجید سوزوکی نے پاسبانی حرم کا بیڑا اٹھا کر شام کا رخ کیا تو پھر یہی سوزوکی ’’حر‘‘ کہلانے لگے۔
انکو حر کہے جانے کی وجہ یہ تھی کہ لباس جہاد و پاسپانی زیب تن کرنے سے قبل وہ آجکل کے بہت سے دیگر جوانوں کی مانند ہی سمجھے جاتے تھے، انکی عادتیں، انکے شوق، انکی شوقین مزاجی، انکی تفریحات وغیرہ وغیرہ سب ویسی ہی تھیں جیسے آجکل کے نوجوانوں اور جوانوں کی عموما ہوا کرتی ہیں۔ان کے بدن پر بنے ٹیٹوز کو بھی بخوبی دیکھا جا سکتا تھا۔مگر ہاں! ان میں دوسروں کے تئیں انسانی جذبہ، محبت، مہربانی اور ہمدردی جیسی کچھ خاص اور نمایاں خصوصیتیں تھیں جو شاید انکے خالق کو پسند آئیں اور اسی سبب سے خالق رحمان نے انہیں اپنا بنا لیا اور انکے دل و دماغ میں دشمنان اسلام کے خلاف لڑنے اور پاسبانی حرم کا شوق پیدا کر دیا۔
نتیجے میں مجید نے شام کا رخ کیا او اسلحہ اٹھا کر صیہونی و تکفیری دہشتگرد ٹولوں کے خلاف نبردآزمائی شروع کی۔مجید اب سے تین سال قبل شام کے علاقے خان طومان میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ درجۂ شہادت پر فائز ہوئے مگر انکے جنازے کا کوئی سراغ نہ ملا۔آخر کار تین سال کی جستجو کے بعد شہدا کی جستجو کرنے والی اسپیشل ٹیم نے ڈی ان اے ٹیسٹ کے ذریعے انکے جنازے کی پہچان کی اور پھر انہیں اپنے وطن ایران واپس لوٹا دیا گیا۔
شہید مجید قربانخانی کی ماں نے اپنے بیٹے سے رخصتی کے وقت انکے جنازے کی جلی ہوئی ہڈیوں کو ہاتھ میں اٹھایا، ان کا بوسہ لیا اور انہیں آنکھوں سے لگا کر انقلاب اسلامی کے دشمنوں کو خطاب کر کے کہا کہ ’’لو یہ دیکھو میرے بیٹے کی جلی ہوئی ہڈیاں ہیں،انہیں غور سے دیکھو اور اب کبھی یہ مت کہنا کہ ایران کے جوان پیسے کی خاطر شام کا رخ کر رہے ہیں‘‘!
حرِّ پاسبان حرم، شہید مجید قربانخانی کی ماں اپنے بیٹے کے جنازے پر
شہید مجید قربانخانی کی تشییع جنازہ نہایت پروقار انداز میں آج ۲۶ اپریل بروز جمعہ تہران کے علاقے یافت آباد میں ہوئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں مومنین اور عاشقان شہید و شہادت نے شرکت کی۔
تمام شہدائے اسلام کی ارواح طیبہ کے ایصال ثواب اور ان کے علو درجات کے لئے صلوات!