بالی ووڈ میں پران ایک ایسے ویلن تھے جنہوں نے پچاس اور ستر کی دہائی میں فلم انڈسٹری پر تنہا راج کیا اور اپنی اداکاری کا لوہا منوایا ۔ جس فلم میں پران ہوتے ناظرین اسے دیکھنے ضرورسنیما ہال جایاکرتے تھے اس دوران انہوںنے جتنے بھی فلموںمیں اداکاری کی اس سے محسوس ہوتا تھا کہ ان کی ذریعے ادا کئے گئے کردار صرف وہی ادا کرسکتے تھے۔ ترچھے ہونٹوں سے ڈائیلاگ بولنا ، سگریٹ کے دھویں سے چھلے بنانا اور چہرے کے جذبات کو ہر لمحے تبدیل کرنے میں ماہر پران نے اس دور میں ویلن کو بھی ایک اہم کردار کے طور پر فلمی دنیا میں قائم کردیا۔ ویلن کو ایک نیا کردار دینے والے پران کے پردے پر آتے ہی ناظرین کے اندر ایک عجب سے لہر دوڑ جاتی تھی۔ پران کی اداکاری کی یہ خوبی رہی ہے کہ جتنی بھی فلموںمیں اداکاری کی ان میں ہر کردار کو ایک الگ انداز میں ناظرین کے سامنے پیش کیا۔ سلور اسکرین پر پران نے جتنے بھی کردار ادا کئے ان میں وہ ہر بار نئے طریقے سے ڈائیلاگ بولتے نظرآئے۔ ویلن کا کردار ادا کرتے وقت پران اس کردار میں پوری طرح ڈوب جاتے تھے۔ ان کا گیٹ اپ بالکل الگ طریقے کا ہوتا تھا۔ پران کے ہندی فلموںمیں آنے کی کہانی کافی دلچسپ ہے ۔پران کی پیدائش بارہ فروری ۱۹۲۰ء کو دہلی کے ایک متوسط کنبے میں ہوئی تھی۔ ان کے والد کیول کرشن سکند سرکاری ٹھیکہ دار تھے۔ان کی کمپنی سڑکیں اور پل بنانے کے ٹھیکے لیا کرتی تھی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد پران اپنے والد کے کام میں ہاتھ بٹانے لگے۔ ایک دن پان کی دکان پر ان کی ملاقات لاہور کے مشہور اسکرپٹ رائٹر ولی محمد سے ہوئی۔ ولی محمد نے پران کی شکل دیکھ کر ان سے فلموں میں کام کرنے کی پیشکش کی۔پران نے اس وقت ولی محمد کی پیشکش کی توجہ نہیں دی لیکن ان کے باربار کہنے پر وہ تیار ہوگئے۔ فلم یملا جٹ سے پران نے اپنے فلمی کیرئیر کی شروعات کی ۔ فلم کی کامیابی کے بعد پران کو یہ محسوس ہوا کہ فلم انڈسٹری میں اگر وہ کیرئیر بنائیں گے تو زیادہ شہرت حاصل کرسکتے ہیں۔ اس درمیان پران نے تقریباً بائیس فلمو ںمیں اداکاری کی اور ان کی فلمیں کامیاب بھی ہوئیں۔ لیکن انہیں ایسا محسوس ہوا کہ ہیرو کے بجائے ویلن کے کردار میں فلم انڈسٹری میں ان کا مستقبل زیادہ محفوظ رہے گا۔ ۱۹۴۸ء میں انہیں بامبے ٹاکیز کی فلم ضدی میں بطور ویلن کام کرنے کا موقع ملا ۔ فلم کی کامیابی کے بعد پران نے یہ طے کیا کہ وہ ویلن کو ہی کیرئیر کی بنیاد بنائیں گے۔ اور اس کے بعد پران نے تقریباً چار دہائی تک ویلن کی لمبی پاری کھیلی ۔اور ناظرین کی بھرپور تفریح کی۔ ستر کی دہائی میں پران نے ویلن کی شبیہ سے باہر نکل کر کیریکٹر ایکٹر کا کردار ادا کرنے کی کوشش میں لگ گئے۔ ۱۹۶۷ء میں فلمساز ہدایت کار منوج کمار نے اپنی فلم اپکار میں پران کو ملنگ کا کا کا ایک ایسا کردار دیا جو پران کے فلمی کیرئیر کا میل کا پتھر ثابت ہوا۔ پران نے اپنے چار دہائی سے زیادہ طویل فلمی کیرئیر میں تین سو پچاس فلموں میں اداکاری کی۔ ۲۰۱۳ء میںانہیں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اپنی اداکاری سے ناظرین کی تفریح کرنے والے پران کا بارہ جولائی ۲۰۱۳ء کو انتقال ہوگیا۔