بینگ کولو (انڈونیشیا) ۔ انڈونیشیا میں موسلادھار بارش کے ساتھ طوفان و سیلاب سے تقریباً ۴۰افراد مارے گئے اور کئی متعدد افراد لاپتہ ہیں۔ یہ بات ایک سرکاری عہدیدار نے بتائی۔ اس طرح یہ مصائب کی شکار قوم ایک اور مصیبت سے دوچار ہوگئی۔ اپریل اور اکٹوبر کے مانسون کے موسم میں زمین کا کھکسنا اور سیلاب کا آنا یہاں عام بات ہے۔
جب بارش اپنے تازیانے لگائی ہے تو جنوب مشرقی ایشیاء کی اس جزائر پر مشتمل سرزمین پر زمین کھسکنے اور سیلاب کے آنے کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ دوشنبہ کو انڈونیشیا کی قدرتی مصائب سے متعلق ایجنسی نے 29 اموات کی تصدیق کی ہے اور بینگ کولو صوبے کے جزیرے سوئٹر میں کم سے کم 13 افراد لاپتہ ہیں۔ دریں اثناء گذشتہ ہفتہ انڈونیشیا کے صدر مقام جکارتہ کے بعض حصوں کے اطراف و اکناف اور اندر سیلاب کا پانی داخل ہوگیا جس سے 2 افراد مارے گئے اور2 ہزار سے زائد افراد ترک مقام پر مجبور ہوگئے اور 14 پالتو اژدھے بھی آزاد ہوئگے۔
جوگور میں جو جکارتہ کا ایک چھوٹا شہر ہے یہاں کے رہنے والے بڑے بڑے سانپوں سے آمنا سامنا ہونے پر اکتفا کرنا پڑا کیونکہ ہ لوگ اپنے ذاتی مکانات سے دیوقامت موجوں سے بچنے کیلئے فرار ہوئے تھے۔ بعض عہدیداروں نے بتایاکہ 13 فٹ لمبے 6 سانپوں کا پتہ لگایا گیا مگر 8 لمبے لمبے سانپ ابھی تک لاپتہ ہیں۔ یہاں رہنے والے ایک شخص شمس الدین نے بتایا کہ ہمیں یہ خبر سن کر خوف محسوس ہورہا ہے۔ سماٹر میں سیلاب کے پانی میں پھنسے ہوئے 12 ہزار لوگوں کو وہاں سے نکلوا لیا گیا ہے۔ یہاں کئی سینکڑوں عمارتوں، پلوں اور سڑکوں کو نقصان پہنچ چکا ہے۔