ممبئی؛ کسی فلم کی کامیابی صرف سماجی، سیاسی یا اقتصادی بنیاد پر ہی منحصر نہیں ہوتی،کوئی فلم باکس آفس پر ہٹ ہوجائے یہ اس پر منحصر ہے کہ فلم کو کامیاب بنانے کی سمت میںاسکے فلمسازوں کا مشن کیا ہے؟ اور انہوں نے اسکے لئے کیا کوشش کی ہے۔جیسا کہ فلم یا رب کے لئے اسکے فلم ساز خان براداران اور مسز حوری خاں نے کر دکھایا ہے۔مہیش بھٹ نے یہاں اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہ فلم اپنے مقصد میں کامیاب ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فلم کی تشکیل میں فلمسازوں نے خود کو وقف کردیا،تاکہ فلم کا جو مقدس مقصد ہے وہ کامیاب ہو سکے۔ مولانا خالد رشید فرنگی محلی،آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر مولانا کلب صادق اور مولانا سعید الرحمان ندوی ،پرنسپل دار العلوم ندوہ ،لکھنونے فلم یارب کو واضح طور سے قبول کیا ہے،کہ اس فلم میں ایسا کچھ بھی قابل اعتراض نہیں ہے۔ اس فلم نے اسلام کے سچے پیغام کو حقیقی معنی میں مشہور کیا ہے۔لیکن اس فلم نے یقینی طور سے سرگرم سماجی موضوع کو سامنے رکھا ہے۔ اسکا مقصد یہی ہے کہ جو مذہبی لیڈر اپنے ذاتی مفادات کے لئے اسلام کے قوانین اور معیارات کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں انکوبے نقاب کیا جائے اور اپنے مذہب پر یقین کرنے والوںکو ایسے مذہبی نیتاوں کے بہکاوے میں آنے سے بچایا جا سکے۔فلم سازوں نے اس فلم کو نمائش سے قبل یا بعد میں کسی بھی سیاسی ،مذہبی اور سماجی تضادات سے بچاتے ہوئے ان تمام ایسے پہلووں کو اجاگر کیا ہے جو اسلام کی غلط تشریح کرتے ہیں۔ مہیش بھٹ فلم کی تشکیل سے ہی اس فلم سے وابستہ رہے اور ہر ایک پہلو پر انہوں نے اپنی گہری نظر رکھی۔ کیونکہ یہ فلم سازوں کے مقصد سے خود بہت متاثر تھے۔ویشیش فلمز سے وابستہ شری مکیش بھٹ کو اس فلم کے موضوع کے تعلق سے اپنے کچھ پرانے دوستوں ، مخالفین کی فلم کی تقسیم کاری کے دوران تنقید کا سامنا کرناپڑا تھا۔ فلم یا رب ایک چھوٹے بجٹ کی فلم ہے اور اس میں شہرت یافتہ فلمی کرداروں نے رول ادا نہیں کیا ہے۔باوجود فلم میں انکی اداکاری کو سنیما ہالوں میں سراہا جا رہا ہے۔ ےا رب فلم کو تھیٹر سے دیکھ کر باہر آنے والے ملک بھر کے آنے والے چھوٹے بڑے شہروں میں الگ الگ مذہبوں کے ماننے والے شائقین بھی فلم کی تہہ دل سے تعریف کر رہے ہیں اور دوسروں کو بھی اس فلم کو دیکھنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ فلم یا رب کے فلمسازوں کا ایماندار منشا ہے کہ اس فلم کو بین اقوامی سطح پر مشتہر کیا جائے اور سبھی ممالک میں اس فلم کی تشکیل کے مقصد کو عام کیا جاسکے۔آج دنیا انٹر نیٹ کے ذریعے سبھی ممالک سے جڑی ہوئی ہے اور سوشل ساٹس بھی اہم کردار نبھا رہی ہے۔دنیا بھر ے لوگوں کی خواہش ہے کہ فلم یارب انہیں جلد از جلد دیکھنے کو ملے۔اسلئے فلم ساز برادران نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ فلم کو بڑی تعداد میں بین اقوامی سطح پر انگریزی، عربی، فارسی،اسپینی،فرانسیسی، تیلگو اور تمل زبانوں میں بھی ڈب کر کے تقسیم کیا جائے۔تاکہ اسلام کے حقیقی حوالوں کی سچی تشہیر کو عام کیا جاسکے،۔ طے کیا گیا ہے کہ ۸۲ فروری کو فلم یارب کو بین اقوامی سطح پر ڈب کر کے امریکہ، برطانیہ، کیناڈا، آسٹریلیا، پاکستان،سنگا پور،مشرق وسطی کے ممالک اور افریقی ملکوں میں نمائش کے لئے پیش کیا جائے۔