اسرائیل فوج کی جارحیتوں کے جواب میں غزہ کی فلسطینی تنظیموں نے جو وسیع جوابی کاروائی کی ہے اور اس کاروائی کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ کے علاقے پر جو بمباری کی گئی ہے اسے دیکھ کر غزہ پٹی کے حالات کا اچھی طرح اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ غزہ کے عوام، خوف کیا ہوتا ہے یہ جانتے ہی ہیں، انہیں اسرائیلی فوج اور اس کے ٹینکوں کا کوئی خوف نہیں ہے کیونکہ وہ واقعی مرد ہیں اور وہ بھی اس زمانے میں جس میں مرد بہت کم ہیں ۔
وہ اس زمانے میں شجاعت کے جوہر دکھا رہے ہیں جب بزدلی اور اسرائیل سے دوستی کی خواہش عربوں میں پھیلی ہوئی ہے ۔ غزہ پٹی کی فلسطینی تنظیموں نے صیہونی علاقوں پر 600 سے زائد میزائل فائر کر دیئے، حملوں میں پانچ فوجی ہلاک اور 100 سے زائد صیہونی زخمی ہوئے، اس وقت غزہ کے عوام رمضان المبارک کا استقبال کر رہے ہیں جو قربانی اور چانثاری کا سبق دیتا ہے ۔
غزہ کے شہریوں نے اپنے میزائلوں سے اسرائیل کے دفاعی میزائل سسٹم کو کسی کھلونے سے بھی زیادہ ناکام ثابت کر دیا ۔ اسرائیل نے حملہ کرکے اگر 18 فلسطینوں کو شہید اور 170 سے زائد کو زخمی کر دیا تو یہ بھی حقیقت ہے کہ اس حملے پر اسرائیل کو فلسطینیوں کا منہ توڑ جواب بھی مل گیا ۔
جہاد اسلامی تنظیم نے اپنے میزائلوں سے صیہونی کالونی اسدود کو نشانہ بنایا، کئی صیہونی کالونیوں میں صیہونیوں کو زیر زمین پناہ گاہوں میں پناہ لینی پڑی ۔ فلسطینی تنظیموں نے اس حملے کا اصل پیغام صیہونی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کو اچھی طرح پہنچ گیا ہے۔ ایک پیغام تو یہ ہے کہ اس سال یوم نکبہ آسانی سے نہیں گزرے گا اور دوسرا پیغام یہ ہے کہ ڈیل آف سینچری سے فلسطینی اچھی طرح نمٹ لیں گے ۔
نتن یاہو اگر اپنے عرب دوستوں کے ساتھ غزہ کا محاصرہ کرکے انہیں بھوکا مارنا چاہتے ہیں تو یہ بھی کر لیں ویسے وہ تو کئی سال سے یہی کر بھی رہے ہیں ۔
اب گر وہ غزہ پٹی میں قتل عام کا ارادہ رکھتےہیں تو یہ بھی کر لیں لیکن تل ابیب کے اندر اسی طرح کی جوابی کاروائی کے لئے بھی خود کو تیار کر لیں ۔ دو مہینہ پہلے فلسطینیوں نے جو میزائل حملہ تل ابیب کو عبور کرکے اس کے شمال میں واقع کالونی پر کیا تھا اس نے اچھی طرح سمجھا دیا ہے کہ فلسطینیوں کی میزائل توانائی کا دائرہ کہاں تک ہے ۔
نتن یاہو کو اس حقیقت کا اچھی طرح ادارک ہے اسی لئے جب وہ غزہ پٹی پر حملہ کرتے ہیں تو زیادہ تر بے جان علاقوں کو نشانہ بناتے ہیں اور فورا مصر کی مدد سے جنگ بندی کی کوشش شروع کر دیتے ہیں ۔
غزہ میں بسنے والے شیروں کے پاس شجاعت اور جانثاری کا جذبہ ہے جو ہمیشہ سے بلند رہتا ہے اور رمضان کے مہینے میں اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے ۔