صوبہ پنجاب کے صدر مقام لاہور میں معروف صوفی برزگ داتا گنج بخش ہجویری رحمہ اللہ کے مزار کے قریب خودکش دھماکے میں 5 پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد شہید جبکہ 25 افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں 5 کی حالت تشویشنا ک ہے۔دھماکے سے ایلیٹ پولیس کی گاڑی مکمل طو ر پر تباہ ہو گئی ، جبکہ گاڑی کا ڈرائیور معجزانہ طور پر بچ گیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی،صدر مملکت سمیت سیاسی شخصیات نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کے مطابق بدھ کی صبح دھماکہ داتا دربار گیٹ نمبر دو کے قریب مین روڈ پر پولیس وین کے قریب ہوا ہے جس کے نتیجے میں9افراد شہید جبکہ 25زخمی ہو گئے ۔آئی جی پنجاب کیپٹن(ر)عارف نواز خان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس پر حملہ دہشت گردوں کی بوکھلاہٹ کی علامت ہے۔ حملے میں ملوث عناصر کو جلد کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
آئی جی پنجاب نے سی سی پی او لاہور سمیت تمام آر پی اوز کو سیکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تمام سینئر افسران فیلڈ میں جا کر حساس مقامات اور اہم عمارات کی سیکیورٹی کا خود جائزہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین کے مطابق دھماکہ میں سات کلو گرام کے قریب بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 100 فیصد حملہ کا ٹارگٹ پولیس تھی اور حملہ آور نے آ کر سیدھے ایلیٹ پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔ ڈی آئی جی آپریشن محمد اشفاق کے مطابق داتا دربار کے حوالے سے کوئی تھرٹ الرٹ موجود نہیں تھا۔ ایلیٹ پولیس کے شہید اہلکار تربیت یافتہ کمانڈوز تھے۔
ڈپٹی کمشنر لاہور صالحہ سعید نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتا لوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور تمام زخمیوں کو میو ہسپتا ل میں بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ دھماکے میں شہید ہونے والے افراد کی شناخت ہو گئی جس میں دو ایلیٹ پولیس کے اہلکار اور ایک عام شہری شامل ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں پولیس اہلکار شاہد اور سلیم جبکہ شہری کی شناخت رفیق کے نام سے ہوئی ہے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکہ خودکش تھا۔ حملہ آور کے اعضا فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھیج دیئے گئے۔ ایم ایس میو ہسپتال نے بتایا کہ زخمیوں میں کچھ افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ ہسپتال انتظامیہ نے ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے تمام ڈاکٹرز کی چھٹیاں منسوخ کر دیں۔ دھماکے کے فوری بعد پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد جائے وقوع پر پہنچ گئی جبکہ فوری طور پر علاقہ کی ناکہ بندی کر دی گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ دھماکا سے ایلیٹ فورس کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی جو داتا دربار کی سکیورٹی کے لیے تعینات تھی۔ دھماکہ کے وقت پولیس وین میں 6 پولیس اہلکار موجود تھے جبکہ ایلیٹ کی بیٹ کی گاڑی کا نمبر 56 تھا جسے نشانہ بنایا گیا۔
گاڑی میں اہلکار سہیل، شاہد، گلزار، سلیم، صدام اور احسان بھی اسی گاڑی میں ڈیوٹی پر تھے۔ پولیس کے مطابق جائے وقوعہ پر سیف سٹی کے 6 کیمرے موجود ہیں جن کی مدد سے فوٹیج حاصل کی جا رہی ہیں۔ جس کی مدد سے دہشت گرد کی شناخت ہو سکے گی۔ دھماکا صبح کے وقت ہوا جب لوگوں کی بڑی تعداد وہاں موجود ہوتی ہے۔ دھماکے کی جگہ کے اطراف بازار اور گھر موجود ہیں۔ داتا دربار کے اطراف میں مختلف بازار موجود ہیں اور یہ لاہور کا سب سے مصروف ترین علاقہ ہے جبکہ داتا دربار کے قریب رہائشی علاقہ بھی موجود ہے۔ جس جگہ دھماکہ ہوا یہ فیروز پور روڈ ہے جہاں سے مختلف راستے لاہور شہر کی جانب جاتے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے داتا دربار لاہور میں دھماکے کی شدید مذمت کی اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہر ے دکھ کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔ وزیر اعظم نے غم زدہ خاندانوں سے دلی اظہار ہمدردی، زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے دھماکہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی فوری تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی۔
وزیر اعلی پنجاب نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلی پنجاب نے دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت جاری کر دیں۔ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے امن وامان سے متعلق اعلی سطح کا اجلاس فوری طور پر طلب کرتے ہوئے بھکر، سرگودھا اور شیخوپورہ کے دورے منسوخ کر دیئے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سمیت گورنرز، وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا سمیت اہم سیاسی شخصیات نے واقعہ کی مذمت کی ہے۔