لاہور، 8 مئی ؛ پاکستان کے لاہور میں بدھ کو ایشیا کے سب سے بڑے صوفی درگاہوں میں سے ایک داتا دربار کے باہر دھماکے میں تین پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 25 دیگر زخمی ہو گئے۔
مقامی میڈیا نے پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ خود کش حملے میں پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جو داتا دربار درگاہ کے قریب کھڑی تھی۔
پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل کیپٹن (رٹائرڈ) عارف نواز خان نے حملہ میں پولیس فورس کو نشانہ بنائے جانے کی تصدیق کی اور بتایا کہ دھماکے میں تین پولیس اہلکار بھی مارے گئے ہیں ۔ زخمیوں میں کم از کم 25 افراد کا مختلف اسپتالوں میں علاج چل رہا ہے جن میں سے کچھ کی حالت نازک بتائی جارہی ۔
یہ دھماکے گیٹ نمبر دو کے باہر صبح قریب 08:45 بجے ہوا۔ ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ یہ خود کش حملہ تھا جس میں پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ۔
لاہور کی ڈپٹی کمشنر صالحہ سعید نے بتایا کہ میواسپتال میں لائی گئی لاشوں میں سے ایک مشتبہ حملہ آور کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ خودکش حملہ تھا۔ حملے میں بال بیرنگ کا استعمال کیا گیا ہے. حملے کے بعد سوات دربار کا گیٹ وے بند کر دیا گیاہے۔
گیارہویں صدی میں تعمیر داتا دربار کو 2010 میں بھی ایک خود کش حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ تب اس حملہ میں 40 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔