لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ مرکزی ریلوے وزیر ملیکا ورجن کھڑگے کے ذریعہ پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے ریل بجٹ میں اعلان کیا گیا ۷۲ نئی ٹرینوں میں سے بارہ ٹرینیں جوتحفہ کے طور پر دی گئی ہیں ان میں اعلیٰ و درمیانی طبقہ کے لوگوںپر خاص طور سے توجہ دی گئی ہے جبکہ عام مسافروں کو درکنار کر دیا گیا ہے۔ اتنا ہی نہیں لکھنؤ اور دہلی کے درمیان کوئی ٹرین نہ چلایا جانا اور لکھنؤ سے بنگلور و حیدر آباد کیلئے چلنے والی ٹرینوں کے چکر میں بھی اضافہ نہ ہونے کے علاوہ میمو ٹرینوں کے کوچوں کی تعداد میں اضافے کے علاوہ لکھنؤ وارانسی اسٹیشن کو عالمی سطح کا بنانا اور چارباغ اسٹیشن پر ماسٹر پلان کے تحت پلیٹ فارم میں توسیع، یارڈ کی تجدید کاری ، تیسری لائن کی توسیع سمیت ریلوے میڈیکل نرسنگ ہوم کالج اور ملہور میں میمو شیڈ کے علاوہ کئی منصوبے زیر التوا تھے۔ اس مرتبہ بھی ریلوے بجٹ میں مذکورہ اسکیموں کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ ریلوے وزیر کے ذریعہ مذکورہ اسکیموں کا اعلان نہ ہونے سے لکھنؤ کے باشندے مایوس ہو گئے ہیں۔ مسٹر کھڑگے کے ذریعہ عبوری ریلوے ب
جٹ کو دیکھنے کے بعد ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے صرف چار سال کی حصولیابیوں کو گنانے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ جو ہونا تھا وہ نہیں ہوا۔ اس مثال کے تحت ریلوے میں ہزاروں عہدے خالی پڑے ہوئے ہیں۔ بجٹ میں اس بات پر کچھ نہیں کہا گیا ہے۔اس کے علاوہ ملازمین کی تربیت اور مسافروں کی حفاظت کو لیکر ایک لفظ بھی ریلوے وزیر نے کہنے کی زحمت نہیں کی۔ سابق وزیر لالو پرسادیادو نے اپنے اقتدار کے دوران لکھنؤ ڈویژن کیلئے بہت سے منصوبوں کا اعلان کیا تھا لیکن ابھی تک منصوبوں کو ریلوے انتظامیہ کے ذریعہ عملی جامہ نہیں پہنانا جا سکا ہے۔ مسٹر یادو نے لکھنؤ ڈویژن کے دو اسٹیشنوں چار باغ ریلوے اسٹیشن اور وارانسی ریلوے اسٹیشن کو ملک کے پچاس اسٹیشنوں میں شامل کئے جانے اور عالمی اسٹیشن بنانے کے زمرہ میں رکھا گیا تھا۔اس کے علاوہ ریل بجٹ میں بنگلور ایکسپریس ٹرینوں کے چکروں میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ لکھنؤ- نئی دہلی کے درمیان ایک نئی ٹرین ملنے کی لکھنؤ کے باشندوں کوامید تھی لیکن اس مرتبہ جو نہیں دی گئی۔ لکھنؤ کے لوگوں کو نا امید ہونا پڑا ،اس کے علاوہ راجدھانی کے باشندوں کو امید تھی کہ میموگاڑیوںکے کوچ میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ مسافروں کو دقت نہ ہو سکے۔