ہیرا گولڈ گروپ کی ایم ڈی نوہیرا شیخ سےآج حیدرآباد کے بشیرباغ کے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ آفس میں پوچھ تاچھ ہوئی ۔ نوہیرا شیخ نے الزام لگایا ہے کہ انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ انہیں اور اُن کی کمپنی کے حکام کو غیر ضروری ہراساں کررہا ہے۔ نوہیرا کے مطابق اُن پر لگائے گیے الزامات کا کوئی بھی ثبوت پولیس کے پاس موجود نہیں ہے ۔۔ یاد رہے کہ مبینہ منی لانڈرنگ معاملے کی جانچ کے لیے نوہیرا شیخ اور دیگر دو ملزموں کو ای ڈی نے سات دن کے لیے تحویل میں لیاہے۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے حکام کے مطابق نوہیرا شیخ جیل سے نکل کرانفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی گاڑی میں سوار ہونے کے لیے چل رہی تھیں کہ اس دوران راستہ میں وہ گرپڑیں ۔ بتایاجارہاہے کہ کمزوری کی وجہ سے وہ گرپڑیں ۔ اس سلسلہ میں سوشل میڈیا پرتصاویر وائرل ہوئی ہیں جس کو پوسٹ کرتے ہوئے لکھاجارہاہے کہ رمضان المبارک کے روزے رکھنے کی وجہ سے نوہیرا شیخ گرپڑیں ۔ تاہم بعض لوگ یہ بھی لکھ رہے ہیں کہ نوہیرا شیخ نے ضمانت حاصل کرنے کے لیے گرنے کا ناٹک کیا ہے تاکہ صحت کی خرابی کا عذر پیش کرکے ضمانت حاصل کی جاسکے۔
ہیرا گروپ آف کمپنیزکی منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹرنوہیرا شیخ کی گرفتاری کے بعد ہیرا گولڈ اسکیم کے متاثرین میں خوشی کی لہردوڑگئی تھی۔ متاثرین کا کہنا تھا ہے کہ دین کے نام پردھوکہ دینے والی نوہیرا شیخ کی گرفتاری کے بعد رقم واپس ملنے کی امیدپیدا ہوگئی ہے۔ بعض متاثرین کا کہنا ہے کہ زندگی بھر کی کمائی جمع کرانے کے بعد کچھ ہاتھ نہیں آیا۔ایک متاثرہ کا کہنا ہے کہ پہلے 6ماہ تک پیسے تو دیئے گئے ،اس کے بعدتقریبا6ماہ سے گمراہ کیا جارہا ہے۔
دولاکھ متاثرین میں سے اب تک صرف 500 شکایات درج کرائی گئیں۔ اس سلسلے میں تمام متاثرین کو پولیس میں شکایت درج کرانی چاہئے۔ واضح رہے کہ معروف مسلم تاجر،ہیراگروپ آف کمپنی کی منیجنگ ڈائریکٹراورمہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی صدر ڈاکٹرنوہیرا کوحیدرآباد کی پولیس نے دہلی سے گرفتارکرلیاتھا۔ بعد میں انہیں مہاراشٹراور آندھراپردیش پولیس نے بھی اپنی تحویل میں لیکرپوچھ تاچھ کی تھی۔