بھارت کے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کے 17 ویں انتخابات کے غیر حتمی نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے جن کے تحت بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) نے واضح برتری حاصل کرلی۔
اب تک غیر حتمی نتائج کے مطابق بی جے پی نے 350 تک نشستیں حاصل کرلی ہیں اور وہ اس بار تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔
بی جے پی کی شہرت میں گزشتہ انتخابات کے مقابلے اس بار اضافہ دیکھنے میں آیا، تاہم حیرت کی بات ہے کہ بی جے پی کا ایک بھی مسلم امیدوار تاحال کامیاب نہیں ہوسکا۔
علاوہ ازیں اس بار لوک سبھا کے لیے 2014 کے مقابلے بھی کم مسلمان امیدوار منتخب ہوئے ہیں، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ حتمی اعلانات تک مسلمان امیدواروں کی تعداد میں کچھ اضافہ ہوسکتا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق اس بار لوک سبھا کے لیے زیادہ سے زیادہ 25 مسلمان امیدواروں کے کامیاب ہونے کا امکان ہے، تاہم اب تک 22 مسلمان امیدواروں کی غیر حتمی تصدیق کی جا چکی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لوک سبھا میں مسلمانوں کی نمائندگی ان کی آبادی کے تناسب سے کم ہے، بھارت میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب 14 فیصد سے زائد ہے اور لوک سبھا میں ان کی نمائندگی آبادی کے تناسب کے حوالے سے بھی 5 فیصد کم ہے۔
اس سے دلچسپ بات یہ ہے کہ لوک سبھا کے انتخابات میں واضح برتری حاصل کرنے والی بی جے پی کی ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والا کوئی بھی مسلمان امیدوار کامیاب نہیں ہوسکا۔
بی جے پی نے مجموعی طور پر بھارت بھر اور زیر تسلط جموں و کشمیر میں 6 مسلمان امیدواروں کو ٹکٹ دیے تھے، تاہم ان کے تمام امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
بی جے پی نے مغربی بنگال میں 2 مسلمان امیدواروں اور وفاقی علاقے لکشادیپ میں ایک امیدوار جب کہ زیر تسلط جموں و کشمیر میں 3 مسلمان امیدواروں کو ٹکٹ دیے تھے اور ان جن حلقوں سے ان امیدواروں کو کھڑا کیا گیا تھا ان میں مسلمانوں کی آبادی ہندوؤں سے زیادہ ہے، تاہم اس کے باوجود مسلمانوں کو شکست کا سامنا رہا۔
رپورٹ کے مطابق اب تک بھارت بھر سے 22 مسلمان امیدواروں کی کامیابی کے غیر حتمی نتائج سامنے آ چکے ہیں، جن کے مطابق سب سے زیادہ 6 مسلمان امیدوار ریاست اترپردیش سے منتخب ہوئے ہیں جب کہ وہاں سے مزید ایک یا 2 امیدواروں کی کامیاب کا امکان ہے۔
اسی طرح دوسرے نمبر ریاست مغربی بنگال سے زیادہ مسلمان امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔
انتخابات میں کامیاب ہونے والے 22 مسلمان ارکان میں سے صرف 2 خواتین ہیں اور دونوں خواتین ریاست مغربی بنگال سے کامیاب ہوئی ہیں۔
کامیاب ہونے والی خواتین میں ماڈل و اداکارہ نصرت جہاں روحی اور ساجدہ احمد شامل ہیں اور دونوں خواتین آل انڈیا ترینیمول کانگریس (اے آئی ٹی سی) کی ٹکٹ سے میدان میں اتریں تھیں۔
ریاست ہریانہ کے حلقے حیدرآباد سے مسلمان رہنما اسدالدین اویسی مسلسل چوتھی بار لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے ہیں، ان کے علاوہ جموں و کشمیر سے فاروق عبداللہ بھی منتخب ہوئے ہیں۔
دیگر منتخب ہونے والے مسلمان امیدواروں میں آسام سے بدرالدین جمال، عبدالخالق، اتر پردیش سے کنور دانش علی، افضل انصاری، حاجی فیض الرحمٰن، ڈاکٹر ایس ٹی حسن، ڈاکٹر شفیق الرحمٰن برق، محمد اعظم خان، مہاراشٹر سے امتیاز جلیل سید، کیرالا سے ایڈوکیٹ اے ایم عارف، ای ٹی محمد بشیر، جموں و کشمیر سے حسین مسعودی، محمد اکبر لون، بہار سے ڈاکٹر محمد جاوید، چوہدری محبوب علی قیصر، مغربی بنگال سے ابو طاہر خان، ابو حاسم خان چوہدری اور پنجاب سے محمد صدیق شامل ہیں۔
اگر لوک سبھا کے حتمی نتائج تک مزید چند مسلمان امیدوار کامیاب ہوجاتے ہیں تو وہ اب تک مسلمانوں کی لوک سبھا میں سب سے زیادہ تعداد ہوجائے گی اور اگر مزید کوئی امیدوار کامیاب نہیں ہوتا تو اس بار مسلمان ارکان کی تعداد 2014 کے مقابلے میں بھی کم ہوگی۔
گزشتہ انتخابات میں مجموعی طور پر بھارت بھر سے 23 مسلمان ارکان کامیاب ہوئے تھے۔