قابض صہیونی فوج کی جانب سے فلسطینی شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کے لیے سخت رکاوٹوں اور شدید گرمی کے باوجود ایک لاکھ فلسطینیوں نے قبلہ اول میں جمعہ کی نماز ادا کی۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ماہ صیام کے تیسرے جمعہ کے موقع پر اسرائیلی فوج کی بھاری نفری بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے آس پاس کے مقامات پر تعینات کی گئی تھی تاکہ فلسطینی شہریوں کو قبلہ اول تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔ مگر صہیونی انتظامیہ کی رکاوٹیں توڑ کر ایک لاکھ فلسطینی مسجد اقصیٰ پہنچنے میں کامیاب رہے۔ شدید گرمی سے بچائو کے لیے اسلامی اوقاف کی طرف سے نمازیوں پر پانی بھی چھڑکا گیا۔
پرانے بیت المقدس اور اطراف کے مقامات پر جگہ جگہ چیک پوسٹیں اور ناکے لگا کر فلسطینیوں کو قبلہ اول تک رسائی سے روکا جاتا رہا۔
اسرائیلی فوج نے جمعہ کو علی الصباح ہی سے بیت المقدس میں اضافی نفری تعینات کر دی تھی۔ دوسری جانب بیت المقدس اور دوسرے شہروں سے فلسطینی روزہ دار صبح ہی سے قافلوں کی شکل میں قبلہ اول آنا شروع ہوگئے تھے۔
اسلامی اوقاف کی طرف سے شدید گرمی کے پیش نظر نمازیوں کے لیے فوری طبی امداد کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ اس موقع پر 24 روزہ دار گرمی کی وجہ سے بے ہوش ہوگئے جنہیں فوری طبی امداد فراہم کی گئی۔
خیال رہے کہ قابض صہیونی ریاست نے سنہ 1967ء کی چھ روزہ عرب۔ اسرائیل جنگ کے دوران مشرقی بیت المقدس کے اس حصے پر غاصبانہ تسلط جما لیا تھا جس میں مسجد اقصیٰ اور دیگر اہم مقدس مقامات واقع ہیں۔
اسرائیل نے مشرقی اور مغربی بیت المقدس کو باہم متحد کرنے کے بعد اسے صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دیا ہے جب کہ عالمی برادری اور فلسطینی مشرقی بیت المقدس پر اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی قرار دیتے ہیں۔ فلسطینی قوم مشرقی یروشلم کو آزاد ریاست کے دارالحکومت قرار دینے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔