رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فلسطینیوں کی حمایت کو انسانی، دینی اور شرعی فریضہ قرار دیا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ امریکہ کے بعض دم چھلے سینچری ڈیل کو تھوپنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن انہیں ناکامی کا منھ دیکھنا پڑے گا۔
بدھ کی شام ایران بھر کی یونیورسٹیوں کے ہزاروں اساتذہ اور اکیڈمک بورڈز کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اس سال عالمی یوم قدس کی اہمیت دیگر برسوں کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہے۔
آپ نے فرمایا کہ اس سال یوم قدس کی دوگنا زیادہ اہمیت کی وجہ سینچری ڈیل کو تھوپنے کے لیے خطے میں امریکہ اور اس کے دم چھلوں کے مجرمانہ اقدامات ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ماضی کے مقابلے میں مسئلہ فلسطین کی موجودہ صورت حال کے درمیان پائے جانے والے فرق کو امریکہ اور اس کے دم چھلوں کے کھلے لب و لہجے میں دیکھا جا سکتا ہے جو مسئلہ فلسطین کو نابود کرنے کے حوالے سے وہ استعمال کر رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اس بنا پر یوم قدس کی ریلیاں جو فلسطین کے عوامی دفاع کے مترادف ہیں، اس سال انتہائی اہم ہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں غیر ملکی ذرائع ابلاغ کی جانب سے مذاکرات کا شور مچائے جانے کا بھی ذکر کیا اور فرمایا کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ مذاکرات کریں۔
آپ نے فرمایا کہ ان کے(غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے ) یہ کہنے کا مطلب کہ ایران مذاکرات کی میز پر واپس آئے اور امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرے، کیونکہ دیگر ملکوں سے ہمیں کوئی مشکل نہیں، یورپ والوں اور دوسروں سے ہم مذاکرات کرسکتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے صراحت کے ساتھ فرمایا کہ کسی بھی طرح کے مذاکرات میں زیربحث موضوع انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ہر موضوع پر مذاکرات نہیں ہو سکتے اور ملک کی دفاعی طاقت کا معاملہ جو انقلاب کی آبرو اور اساس ہے مذاکرات کا موضوع کیسے بن سکتا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک مرتبہ پھر اس بات پر تاکید فرمائی کہ اسلامی جمہوریہ ایران امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا۔ آپ نے فرمایا کہ جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ایک تو اس کا کوئی فائدہ نہیں دوسرے اس کا نقصان بھی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کے خلاف امریکی دباؤ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ” امریکی دباؤ کے مقابلے میں ایران کے پاس بھی دباؤ کے لازمی حربے موجود ہیں۔”
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران کی سائنسی ترقی کو سامراجی اور تسلط پسند طاقتوں کی پریشانی کا باعث قرار دیا اور فرمایا کہ ملک کی تیز رفتار علمی ترقی ہمارا دعوی نہیں بلکہ علمی ترقی کا جائزہ لینے والے عالمی مراکز کا کہنا ہے کہ ایران کی علمی ترقی دنیا کی اوسط علمی ترقی سے تیرہ گنا زیادہ ہے اور بعض شعبوں میں تو ایران دنیا میں سب سے آگے ہے۔