عبدالرزاق چیمہ نےمیکانگی روڈ واقعے کے جائے وقوع کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کوئٹہ میں کئی دنوں سے خودکش حملہ آور کے داخل ہونے کی اطلاع تھی۔
ڈی آئی جی کوئٹہ نے مزید کہا کہ یہ اطلاع نہیں تھی کہ اس امام بارگاہ پر حملہ ہوگا، خودکش حملہ آور کی موجودگی کی اطلاع پر شہر میں سیکیورٹی انتظامات سخت کر دیئے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس اور ایف سی شہر میں مکمل الرٹ تھی اسی نکتہ نظر کے پیش نظر پولیس اور ایف سی کی ڈیوٹیاں لگائی گئی تھیں۔
ڈی آئی جی کوئٹہ نے کہا یہ بھی بتایاکہ کہ شہر میں ایک نہیں بلکہ دو خودکش حملہ آوروں کی اطلاع تھی، سیکیورٹی انتظامات کو مزید بہتر بنایا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شام کوئٹہ کے میگانگی روڈ پر واقع امام بارگاہ میں حملہ آور کے داخل ہونے کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔
پولیس کے روکنے پر حملہ آور نے تعینات پولیس اہلکاروں پر دستی بم حملہ کر دیا جس سے ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا، جوابی فائرنگ سے حملہ آور مارا گیا۔
مغرب کی نماز کے وقت برقع پوش حملہ آور نے میگانگی روڈ پر واقع امام بارگاہ ناصر العزا میں داخل ہونے کی کوشش کی جس پر وہاں تعینات پولیس اہلکاروں نے اسے روکا تو اس نے پولیس اہلکاروں پر دستی بم پھینکا جو دھماکے سے پھٹ گیا۔
دستی بم دھماکے کے نتیجے میں منیر احمد نامی پولیس اہلکار زخمی ہوا تاہم دوسرے اہلکار کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور مارا گیا۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ نے موقع پر پہنچ کر حملہ آور کے جسم پر موجود خود کش جیکٹ ناکارہ بنادی۔
دوسری جانب ایک بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے امام باگاہ ناصرالعزا پر خود کش حملہ ناکام بنانے پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے دہشت گردی کی کارروائی کو دلیری کے ساتھ روکنے اور دہشت گرد کو کیفر کردار تک پہنچانے پر پولیس فورس کی کاکردگی کی تعریف کی ہے۔
وزیراعلیٰ نے جان کی پرواہ کیے بغیر دہشت گردی کی کاروائی ناکام بنانے والے بلوچستان کانسٹیبلری کے زخمی جوان کے لیے 10لاکھ روپے نقد انعام اور تعریفی سند کا اعلان بھی کیا ہے۔