اترپردیش واقع امیٹھی لوک سبھا سیٹ سے کانگریس صدر راہل گاندھی کی ہار پر پارٹی کی دو رکنی کمیٹی نے رپورٹ سونپی ہے۔ یو پی اے کی صدر سونیا گاندھی کے نمائندہ کے ایل شرما اور آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے سکریٹری زبیر خان کے پینل نے رپورٹ سونپی ہے۔ دونوں نے امیٹھی کے پانچ اسمبلی حلقوں کے کارکنان سے ملاقات کی۔
گزشتہ 23 مئی کو لوک سبھا الیکشن کے آئے نتائج میں روایتی سیٹ امیٹھی سے راہل کو اسمرتی ایرانی سے کڑی ہار ملی تھی۔ مبینہ طور پر پینل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ زمینی سطح پر سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کا ’ تعاون‘ نہیں ملا۔
اترپردیش میں ایک ساتھ الیکشن لڑنے کے لئے ایس پی۔ بی ایس پی اور آر ایل ڈی کے درمیان جو اتحاد بنا تھا اس نے امیٹھی سے کوئی امیدوار نہیں اتارا تھا۔ مقامی لیڈران نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بی ایس پی کا کوئی امیدوار نہ ہونے کی وجہ سے راہل کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پینل کو یہ بھی معلومات دی گئی کہ بی ایس پی امیدوار ہونے کی صورت میں جو ووٹ انہیں ملتے وہ اس کی غیر موجودگی میں کانگریس کو نہ مل کر بی جے پی کو ملے۔
بی ایس پی کے ووٹ بی جے پی کو گئے
کانگریس کے ایک سینئر لیڈر نے کہا’’ پارٹی صدر نے 2014 میں 4,08,651 ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ انہیں 2019 میں 4,13,994 ووٹ ملے۔ اس بیچ 2014 میں امیٹھی سے بی ایس پی امیدوار کو 57,000 ووٹ ملے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بار راہل گاندھی امیٹھی سے تقریبا 55,000 کے ووٹوں کے فرق سے ہار گئے۔
مقامی کانگریس صدر یوگیش مشرا نے کہا کہ بی ایس پی کا ووٹ کانگریس کو جانے کے بجائے بی ایس پی امیدوار کے نہ ہونے کی وجہ سے بی جے پی کو چلا گیا۔ ساتھ ہی ایس پی حکومت میں کانکنی کے وزیر رہے گایتری پرجاپتی کے بیٹے اور غوری گنج سے ایس پی رکن اسمبلی راکیش پرتاپ سنگھ نے کھلے طور پر بی جے پی کی حمایت کی۔ راکیش پرتاپ سنگھ نے قیادت سے ہدایت ملنے کے بعد راہل گاندھی کی حمایت کی لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔