بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر مایاوتی نے سماجوادی پارٹی کے ساتھ فی الحال اتحاد ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے منگل کے روز کہا کہ اترپردیش اسمبلی ضمنی انتخابات میں بی ایس پی فی الحال تنہا انتخابی میدان میں اترے گی۔
مایاوتی نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ حال ہی میں لوک سبھا انتخابات میں سماجوادی پارٹی (ایس پی) کا ووٹ بی ایس پی کے امیدواروں کو منتقل نہیں ہوا ہے۔ ایس پی میں اندرونی خلفشار پیدا ہوگیا ہے، ایس پی کے لیڈر کو اپنا ووٹ بینک بی ایس پی کے حق میں کرانے کے لئے زمینی سطح پر کام کرنا ہوگا۔ اس کے لئے ایس پی کے لیڈروں کو کافی وقت لگے گا اس لیے بی ایس پی نے اترپردیش کے آئندہ اسمبلی ضمنی انتخابات میں تنہا اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بی ایس پی لیڈر نے سماجوادی پارٹی کے اکھلیش یادو اور ان کی اہلیہ ڈمپل یادو کے ساتھ بہتر رشتے ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایس پی کے ساتھ مستقبل میں اتحاد کے راستے بند نہیں ہوئے ہیں، اگر اکھلیش یادو بہتر کام کرتے ہیں تو ان کے ساتھ دوبارہ سے مل کر چلا جائے گا۔ لوک سبھا انتخابات میں بی ایس پی کی کارکردگی کے تجزیئے کے لئے دلی میں واقع پارٹی دفتر میں کل ایک میٹنگ طلب کی گئی۔ انہوں نے پارٹی لیڈروں کو ضمنی انتخابات کی تیاریوں کے احکامات جاری کئے۔
مایاوتی نے کہا کہ سماجوادی پارٹی سے سمجھوتہ کرنے کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا اور ایس پی کے کارکنان اور لیڈروں نے بی ایس پی کے خلاف کام کیا۔ اب بی ایس پی اسمبلی کے ضمنی انتخابات تنہا لڑے گی۔ گزشتہ 10 برسوں میں بی ایس پی نے کوئی ضمنی انتخاب نہیں لڑا ہے۔ حال ہی میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کے 10 ارکان اسمبلی ممبر پارلیمنٹ بن گئے ہیں۔ تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہنے والی میٹنگ میں اتحاد کی شکست پر سنجیدگی سے غور و خوض کیا گیا۔
لوک سبھا انتخابات کے نتائج سے ناخوش مایاوتی نے چھ ریاستوں اتراکھنڈ، بہار، جھارکھنڈ، راجستھان، گجرات اور اوڈیشہ کے انچارجوں کو ہٹا دیا ہے۔ دلی اور مدھیہ پردیش کے صدر تبدیل کردیئے گئے ہیں۔ اترپردیش میں بی ایس پی ریاستی صدر آر ایس کشواہا سے اتراکھنڈ کے انچارج کا عہدہ بھی چھین لیا گیا ہے۔ بی ایس پی نے لوک سبھا انتخابات میں 38 سیٹوں پر انتخاب لڑا تھا۔ اترپردیش میں بی ایس پی نے ایس پی اور راشٹریہ لوک دل کے ساتھ عظیم اتحاد کیا تھا۔ بی ایس پی کو 10 سیٹیں اور ایس پی کو پانچ سیٹیں ملیں۔ آر ایل ڈی کھاتہ بھی نہیں کھول پائی۔ باقی ریاستوں میں بی ایس پی کو ایک بھی نشست نہیں ملی۔