لکھنؤ(نامہ نگار)کہتے ہیںکہ ’دودھ کا جلا چھاچ پھونک پھونک کر پیتا ہے‘۔اسکی جھلک بجلی ٹھیکہ ملازمین کے مظاہرہ میں نظر آئی۔ پچھلی بار گناسنستھان میں پروگرام کے بعد وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کی جانب بڑھنے کے سبب پولیس کی لاٹھیاں کھا چکے ٹھیکہ ملازمین اس بار زیادہ محتاط نظر آئے۔شکتی بھون سے اسمبلی کی جانب مارچ نکالتے ہوئے ٹھیکہ ملازمین نے سوجھ بوجھ کا مظاہرہ کیا اور ہجوم کے بجائے گروپوںمیں پہنچ کر اسمبلی پر ’ستیہ گرہ‘ میں حصہ لیا۔ توانائی سیکٹر میں ٹھیکہ پر کام کرنے والے ٹھیکہ ملازمین کو مستقل ہونے کی امید انہیں توانائی ہیڈ کوارٹر شکتی بھون تک کھینچ لائی۔ کافی تعداد میں ٹھیکہ ملازمین شکتی بھون کے سامنے جمع ہوئے اور خود کو مستقل کئے جانے کا مطالبہ کیا۔ ب
تنظیم اور بجلی ٹھیکہ مزدور تنظیم کے عہدیداروں نے ان کی قیادت کی۔ عہدیداروں نے ان کی قیادت کرتے ہوئے یو پی پی سی ایل انتظامیہ کو انتباہ دی اکہ اگر ان کے مطالبات کو پورا نہیں کیاجاتا ہے تو وہ تحریک چلانے پر مجبور ہوںگے۔ شکتی بھون پر جمع ہونے کے بعد ٹھیکہ ملازمین اسمبلی کی جانب روانہ ہوئے۔ ٹھیکہ ملازمین راجدھانی کے مظاہرہ سے راجدھانی کا ٹریفک نظام متاثر نہ ہو اس کیلئے انتظامیہ نے پہلے سے ہی پولیس وغیرہ کا بندوبست کر لیا تھا حالانکہ ٹھیکہ ملازمین کو پچھلی بار کا حادثہ پوری طرح سے یاد تھا جب پولیس آئی جی دفتر کے نزدیک انہیں پولیس کی لاٹھیاںکھانا پڑی تھیں۔ پولیس کے لاٹھی چارج کے دوران کچھ ٹھیکہ ملازمین زخمی بھی ہو گئے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ آج کے مظاہرہ کے دوران ٹھیکہ ملازمین کافی محتاط رہے۔ ٹھیکہ ملازم گروپوں میں اسمبلی پر جمع ہوئے اور پُر امن طریقے سے’ستیہ گرہ‘ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو عرضداشت سونپی۔عرضداشت کے ذریعہ تنظیم کے صدر آر ایس رائے نے کہا کہ ٹھیکہ ملازمین کو براہ راست محکمہ سے ادائیگی کی جائے، ای پی ایف وغیرہ کی تخفیف کی جائے۔ روڈویز کارپوریشن کی طرح بجلی محکمہ میںبھی ٹھیکہ ملازمین کی خدمات کیلئے ضابطہ بنے۔ حادثہ کا شکار ہونے پر ٹھیکہ ملازمین کو دس لاکھ روپئے کا معاوضہ ، گذشتہ چھ برسوں سے کاٹی جا رہی ای پی ایف کی رقم کے غبن کی جانچ کرائی جائے۔