اس وقت دیا بھر میں 5 جی نیٹ ورکس کو متعارف کرائے جانے پر کام ہورہا ہے بلکہ اس ٹیکنالوجی پر کام کرنے والی ڈیوائسز بھی زیادہ تعداد میں دستیاب نہیں مگر سام سنگ نے ابھی سے اس سے بھی زیادہ ایڈانس سیلولر نیٹ ورک ٹیکنالوجی پر کام شروع کردیا ہے۔
جی ہاں واقعی سام سنگ نے 6 جی ٹیکنالوجی پر کام شروع کردیا ہے۔
دی کوریا ہیرالڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق سام سنگ نے ایک نیا تحقیقی مرکز قائم کیا ہے جو 6 جی کے مختلف امور پر کام کرے گا۔
اس مرکز کو ایڈوانسڈ کمیونیکشن ریسرچ سینٹر کا نام دیا گیا ہے اور کمپنی کے ذرائع نے کوریا ہیرالڈ کو بتایا کہ مرکز کی ٹیم 6 جی نیٹ ورک پر تحقیق کرے گی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ فائیو جی ابھی تک صحیح معنوں میں کمرشل بنیادوں پر متعارف نہیں ہوسکی بلکہ مخصوص مقامات پر ہی دستیاب ہے اور وہ بھی ہر ایک استعمال نہیں کرسکتا (ڈیوائسز کی کمی کی وجہ سے)، تو اس صورتحال میں 6 جی کس حد تک فائیو جی سے بہتر ہوگی؟
تو اس کا جواب ہے کہ کچھ زیادہ نہیں کیونکہ 5 جی کے بعد سیلولر نیٹ ورک ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور کئی سال تک اسے ٹھوس شکل ملنا مشکل ہے۔
سام سنگ ریسرچ ویب سائٹ پر بھی کمپنی نے 6 جی کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں بتایا مگر یہ ضرور لکھا ‘یورپ، چین اور امریکا میں پہلے ہی فائیو جی کے بعد 6 جی پر تحقیق کی ضرورت پر کھلی بحث ہورہی ہے اور دنیا بھر میں اس حوالے سے ابتدائی تحقیقی پراجیکٹس پر کام شروع ہوچکا ہے’۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سکس جی سے ہٹ کر سام سنگ کا یہ تحقیقی مرکز آرٹی فیشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) اور روبوٹک ٹیکنالوجی پر بھی کام کرے گا۔