سری لنکا کے صدر میتھری پالا سریسینا نے اپنے کابینہ سے کہا ہے کہ ایسٹر پر ہونے والے خود کش حملے میں سیکیورٹی کے خامیوں کے حوالے سے کی جانے والی پارلیمانی تفتیش میں تعاون نہیں کریں گے۔
سی لنکن صدر نے جمعے کے روز کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا جس میں انہوں نے 21 اپریل کے حملوں کی تحقیقات کے لیے بننے والے پارلیمانی کمیٹی (پی ایس سی) کی مخالفت کی جس میں 258 افراد ہلاک اور 500 زخمی ہوگئے تھے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کو وزارت کے ذرائع نے بتایا کہ سری سینا میتھری پالا نے تفتیش کے لیے پولیس، فوج یا خفیہ ادارے کے کسی بھی اہلکار کو پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش کرنے سے انکار کردیا ہے۔
ذرائع نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ کابینہ کا اجلاس بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہوگیا اور نا ہی حکومت پارلیمانی کمیٹی کو تحلیل کرنے پر راضی ہوسکی۔
صدر کے آفس سے کابینہ کے اس ہنگامہ خیز اجلاس کے بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا لیکن کہا گیا کہ صدر نے اعلیٰ پولیس افسران کو کہا ہے کہ وہ کسی حاضر سروس پولیس افسر کو پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔
گزشتہ ہفتے سی سینا کے انٹیلی جنس چیف نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ صدر انتہا پسندوں کی جانب سے ممکنہ خطرات کا جائزہ لینے کے لیے باقاعدہ سیکیورٹی اجلاس کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق کمیٹی کی کارروائی دوران ان کی گواہی کے درمیان میں اس سارے عمل کی لائیو ٹیلی کاسٹ کو صدر کے احکامات پر روک دیا گیا۔
سری سینا کے سیکریٹری دفاع اور پولیس چیف نے کہا کہ صدر میتھی پالا سری سینا جو بذات خود وزیر دفاع اور وزیر امن و عامہ ہیں، انٹیلی جنس رپورٹس کے لیے باضابطہ طریقہ کار پر عملدرآمد نہیں کرتے جس میں 21 اپریل کے دھماکوں کی پہلے سے جاری کی گئی وارننگ بھی شامل ہیں۔
تاہم سری لنکن صدر نے بارہا اس بات کی تردید کی کہ انہیں حملوں کے خطرے کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا، انہوں نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ ان کی نیشنل پولیس چیف اور اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ایسٹر حملوں سے 13 روز قبل ملاقات ہوئی تھی لیکن کسی افسر نے انہیں بھارت سے موصول ہونے والے خطرے کے بارے میں آگاہ نہیں کیا۔
حکام کے مطابق نئی دہلی نے بھارتی قید میں موجود ایک دہشت گرد کی اطلاع پر ان حملوں کی منصوبہ بندی کے بارے میں سری لنکا کو آگاہ کیا تھا۔
سری لنکن حکومت نے بھی حملوں سے قبل انٹیلی جنس کی ناکامی کا اعتراف کیا تھا جس میں 45 غیر ملکی بھی ہلاک ہوئے تھے۔