واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا نے تین کمرشل کمپنیوں سے کئے گئے معاہدے کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کمپنیاں اس کے لیے چاند کے مشن ڈیزائن کریں گی جسے آرتیمس نامی پروگرام کے تحت انسانوں کی چاند تک رسائی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
اس کے بعد 2024 تک ناسا کی جانب سے چاند پر خلانورد بھیجے جائیں گے۔ اس سال کے اختتام تک ناسا سائنسی سامان کی تفصیل فراہم کرے گا جس کے بعد تین کمپنیاں ناسا کے ’کمرشل لونر پے لوڈ سروسز‘ (سی ایل پی ایس) کے منصوبے کے تحت سائنسی سامان اور ٹیکنالوجی سے مزین آلات چاند پر پہنچائیں گی۔
اس سائنسی سامان میں چاند کی سطح پر اشعاع (ریڈی ایشن) کی پیمائش، نئی لینڈنگ ٹیکنالوجیز کی آزمائش اور دیگر تجربات کے جدید آلات شامل ہوں گے۔ تمام ٹھیکے دار کمپنیاں سامان کی تیاری، لانچنگ اور چاند پر اترنے تک کے تمام مراحل میں ناسا کی مدد کریں گی۔
اس ضمن میں ایسٹروبوٹک کمپنی کو 79.5 ملین، انٹیوٹوومشین آف ہیوسٹن کو 77 ملین اور آربٹ بیونڈ آف ایڈیسن کمپنی کو 97 ملین ڈالر کی رقم دی گئی ہے۔ ان تینوں کے مشن مختلف ہوں گے اور کئی پے لوڈ تیار کئے جائیں گے۔
منصوبے کو آرتیمس پروجیکٹ کا نام دیا گیا ہے جس کا مقصد 2028 تک چاند پر انسان کو قدرے طویل عرصے تک رہائشی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ اسی سے انسانوں کی مریخ تک رسائی کی راہ بھی ہموار ہوگی۔ لیکن پہلے مرحلے میں ایک مرد اور ایک خاتون کو چاند پر پہنچایا جائے گا۔