جموں و کشمیر کے کٹھوعہ میں 8 سال کی بچی کے ساتھ ہوئے ریپ اور قتل کے معاملے میں پٹھان کوٹ کی خصوصی عدالت نے کل 7 ملزمان میں سے 6 کو مجرم قرار دیا ہے جبکہ ایک ملزم کو بری کر دیا گیا ہے۔ کورٹ شام 4 بجے ان 6 قصورواروں کے لئے سزا کا اعلان کرے گا۔ اس درمیان پٹھان کوٹ اور جموں و کشمیر میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
کٹھوعہ کیس نے ملک و دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ پجاری، طالب علم سے لے کر پولیس افسر تک اس درندگی میں شامل تھے۔ آٹھ سال کی ایک بچی کے ساتھ ہفتے بھر تک آٹھ افراد ریپ کرتے رہے۔ یہاں تک کہ آخر میں جب اس بچی کا قتل کرنے جا رہے تھے، تب ایک پولیس افسر ان سے کہتا ہے کہ کچھ دیر اور رک جاؤ۔ لڑکی کی سانسیں روک کر رکھو، میں بھی اس سے مزے لے لوں، پھر مار دینا۔ ‘ یہ لائن اسپیشل پولیس افسر دیپک کھجوریہ کے تھے جو اس وقت معاملے کی تحقیقات کر رہا تھا۔
کٹھوعہ کیس میں پٹھان کوٹ اسپیشل کورٹ نے اہم ملزم سانجھی رام (گرام پردھان)، خصوصی پولیس آفیسر دیپک کھجوریہ، پولیس آفیسر سریندر کمار، رسانا گاؤں کے پرویش کمار، اسسٹنٹ سب انسپکٹر آنند دتہ، ہیڈ کانسٹیبل تلک راج کو مجرم قرار دیا ہے۔ جبکہ سانجھی رام کے بیٹے وشال کو بری کر دیا گیا ہے۔ وہیں، اس معاملہ میں نابالغ ملزم ( جو سانجھی رام کا بھتیجا بھی ہے) اس پر عدالت میں سماعت چل رہی ہے۔
کمیونٹی کو گاؤں سے ہٹانے کے لئے بچی کو بنایا شکار
کٹھوعہ کے گاؤں رسانہ کے آس پاس حالیہ دنوں میں اقلیتی بکروال کمیونٹی کے کچھ کنبے آکر آباد ہو گئے تھے۔ اسی گاؤں کے دیوی استھان مندر کا سانجھی رام اس کمیونٹی کے لوگوں کو گاؤں سے ہٹانا چاہتا تھا۔ اسی نے یہ پوری سازش رچی۔ ریونیو آفیسر کے عہدہ سے سبکدوش سانجھی رام پڑوس کی 8 سال کی ایک بچی کو روز جانوروں کو چرانے کے لئے جنگل جاتے ہوئے دیکھتا تھا۔ اسی کے بعد اس کے دماغ میں اس بچی کو لے کر گندی سوچ آئی اور اس نے اس میں اپنے نابالغ بھتیجے کو بھی شامل کر لیا۔
مندر میں 8 دنوں تک ہوتی رہی اجتماعی عصمت دری
مندر کے خادم اور گرام پردھان سانجھی رام نے بچی کو مندر میں ہی یرغمال بنا کر رکھا تھا۔ وہاں بچی کی پورے آٹھ دن تک عصمت دری کی گئی۔ سب سے پہلے سانجھی رام کے بھتیجے( نابالغ) نے بچی کے ساتھ درندگی کی۔ پھر وہ اپنے دوست منو کو بھی بلا لیتا ہے۔ دونوں پھر سے ریپ کرتے ہیں۔ اس کے بعد وہ اپنے چچا کو خبر دیتا ہے۔ سانجھی رام بیہوشی کی دوا منگواتا ہے اور مندر پہنچتا ہے۔ دونوں بچی کو پیٹتے ہیں، پھر ریپ کرتے ہیں اور یہ سلسلہ کئی بار چلتا رہتا ہے۔ کئی بار بیہوشی کی حالت میں بھی وہ ریپ کرتے رہے۔
چارج شیٹ کے مطابق، تب تک جانچ آفیسر اور اسپیشل پولیس آفیسر دیپک کھجوریہ لڑکی کا پتہ لگاتے ہوئے مندر پہنچ جاتا ہے۔ لیکن وہ سب کو فورا گرفتار کرنے کی بجائے بھتیجے کے کنبے کو بلیک میل کرنے لگتا ہے۔ چارج شیٹ میں لکھا ہے کہ وہ لڑکے کو بچانے کے عوض میں ڈیڑھ لاکھ روپئے بھی وصول کرتا ہے۔ اس کے بعد جب وہ مندر پہنچتا ہے تو بچی بیہوش پڑی ہوئی ہوتی ہے۔ اصل ملزم سانجھی رام کے پولیس کو دئیے بیان کے مطابق، جب وہ بچی کے قتل کی بات کرتا ہے تو دیپک کھجوریہ کہتا ہے کہ تھوڑی دیر رک جاؤ۔ میں بھی کچھ کر لوں۔ اس کے بعد بچی کو سیکس پاور بڑھانے کے لئے دوائیں دی جاتی ہیں۔ پھر پولیس آفیسر اس کی عصمت دری کرتا ہے۔ پھر سبھی ملزمان باری باری آٹھ سال کی بچی کا ریپ کرتے ہیں۔
اس کے بعد سبھی ملزمان بیہوشی کی حالت میں بچی کا گلا گھونٹ کر اسے مار ڈالتے ہیں۔ پھر اس کے سر کو پتھر سے کچلا جاتا ہے۔ لاش جنگل میں پھینک دی جاتی ہے۔