قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی ) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو زرداری ہاؤس اسلام آباد سے گرفتار کرلیا۔
واضح رہے کہ کچھ دیر قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔
تاہم فریال تالپور کا وارنٹ گرفتاری جاری نہ ہونے کے باعث انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکا جبکہ سابق صدر کی گرفتاری کے لیے نیب نے وارنٹ گزشتہ روز جاری کردیا تھا۔
نیب کی ٹیم سابق صدر کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ ’زرداری ہاؤس‘ پہنچی جہاں انہیں مزاحمت کا سامنا تھا۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق آصف زرداری قومی اسمبلی سے اپنی گرفتاری دینا چاہتے تھے تاہم انہوں نے بعد میں اپنا فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے زرداری ہاؤس سے ہی گرفتاری دینے کا فیصلہ کیا۔
نیب کی 15 ٹیم میں سے 6 اہلکاروں کو زرداری ہاؤس میں داخلے کی اجازت دی گئی، جنہوں نے آصف زرداری کو گرفتار کیا اور انہیں لے کر نیب دفتر راولپنڈی روانہ ہوگئے۔
نیب حکام اگلے روز سابق صدر کو احتساب عدالت میں پیش کریں گے جہاں ان کا جسمانی ریمانڈ طلب کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق نیب نے سابق صدر کی گرفتاری کے لیے 2 ٹیمیں تشکیل دی تھیں جن میں سے ایک زرداری ہاؤس جبکہ ایک پارلیمنٹ ہاؤس پہنچی۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق زرداری ہاؤس میں نیب کی ٹیم کو سابق صدر کی گرفتاری میں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ادھر قومی اسمبلی میں اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رہنما اور رکن اسمبلی شازیہ مری نے اسپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’نیب آصف زرداری کو جس طرح ہراساں کررہا ہے، آپ دیکھ رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں ہمارے منہ بند کیے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا حکومتی اراکین پر نیب ریفرنسز دائر نہیں ہیں؟ تو پھر ان اراکین کو گرفتار کیوں نہیں کیا جارہا؟
پیپلز پارٹی کے دیگر اراکین اسمبلی اپنے خطاب میں آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
پارٹی اجلاس میں اہم فیصلے ہوں گے، مصطفیٰ نواز کھوکھر
پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا ہے کہ ’آج سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تفصیلی عدالتی فیصلے کی روشنی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کا پیغام سناتے ہوئے کہا کہ ’جیالے مشتعل نہ ہوں، نظم و ضبط کا مظاہرہ کریں۔‘
ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پارٹی رہنما اور ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا کا کہنا تھا کہ نیب کی اس کارروائی سے حکومتی ناکامیاں نہیں چھپ سکتیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے عدالتی فیصلے کے بعد رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’پتہ نہیں نیب کو آصف علی زرداری کی گرفتاری کی ضرورت کیوں پیش آئی۔
انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری باقاعدگی سے نیب میں پیش ہوتے رہے اور وہ نیب کے سوالات کا جواب بھی دیتے رہے۔
’ گرفتاری عمران حکومت گرنے کی بنیاد ہوگی‘
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور کارکنان نے پارٹی کے شریک چیئرمین کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لیے جمع ہونا شروع ہوگئے جبکہ لاہور میں اہم شاہراہوں کو بند کرنے کا بھی منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے۔
پی پی پی کے ایک کارکن عزیز الرحمٰن چن نے مظاہروں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ مظاہرے بھرپور ہوں گے، اس کے لیے کمیٹیاں بنادی گئی ہیں جبکہ مظاہروں کی جگہ پر ذمہ داران کی ڈیوٹیاں بھی لگادی گئی ہیں۔
پنجاب میں پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل میر کا کہنا ہے کہ اگر وزیراعظم عمران خان نے نیب کے ذریعے آصف زرداری کو گرفتار کروانے میں کامیاب ہوگئے تو وہ اپنی حکومت کے خاتمے کی بنیاد ہوگی۔