امریکی اخبار New York Times نے امریکی ذمے داران کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریڈار سسٹم اور میزائل بیٹریز جیسے بعض ایرانی اہداف پر حملوں کی منظوری دے دی تھی مگر پھر وہ اس فیصلے سے پیچھے ہٹ گئے۔
اخبار کے مطابق اس منصوبے کی تبدیلی کے پیچھے ممکنہ طور پر لوجسٹک اور اسٹریٹجک وجوہات ہو سکتی ہیں۔ اخبار نے باور کرایا کہ یہ واضح نہیں کہ ایران پر حملوں کا فیصلہ ابھی تک قائم ہے۔
نیویارک ٹائمز نے بتایا کہ مذکورہ حملہ جمعے کو علی الصبح کیا جانا تھا تا کہ ایرانی شہریوں کے لیے خطرے کو کم کیا جا سکے۔ امریکی عسکری قیادت کو اس بات کے احکامات موصول ہوئے کہ حملے کو عارضی طور پر روک دیا جائے۔
دوسری جانب امریکی خبر رساں ایجنسی Associated Press کے مطابق ٹرمپ کی جانب سے فیصلہ واپس لیے جانے سے قبل ایران پر بم باری کے لیے جمعرات کی شام کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ مذکورہ حملہ مشرق وسطی میں اہداف کے خلاف ٹرمپ کی جانب سے تیسری فوجی کارروائی ہوتی۔ امریکی صدر 2017 اور 2018 میں شام میں دو مرتبہ اہداف کو نشانہ بنا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ واشنگٹن نے جمعے کے روز ایرانی فضائی حدود میں امریکی طیاروں کی پرواز پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ پیش رفت ایران کی جانب سے ایک امریکی جاسوس ڈرون طیارہ مار گرائے جانے کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے۔