لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو نے گورکھپور ریلی میں ملک کو تقسیم کرنے کا الزام کانگریس پارٹی پرعائد کیا ہے۔ اس سلسلہ میں اترپردیش کانگریس کمیٹی نے اس پر شدید رد عمل ظاہر کیا ۔ اترپردیش کانگریس کمیٹی کے ترجمان ڈاکٹر ہلاک احمد نقوی نے کہا ہے کہ شاید سماج وادی پارٹی نے مظفرنگر فسادات کو فراموش کر دیا ہے جہاں پر سماج وادی پارٹی کی حکومت نے مسلمان پناہ گزینوں کے راحت کیمپوں کو زبردست سردی کے باوجود بند کر دیا تھا۔ مسلمانوں کے مسیحا بننے والے ملائم سنگھ یادو ۱۸؍فیصد ریزرویشن کے وعدہ کو نافذ کرنے کو بھی بھول گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریلی کی بھیڑ سے ہی الیکشن کی ٹیلی ہوتی ہے تو حکومت کو ۲۰۱۲ کے انتخابات میں شکست کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ ریلی کی بھیڑ کی سیاست سے عوام بخوبی واقف ہیں اور کثیر تعداد میں لوگوں کو ریلی میں کیسے جمع کیا جاتا ہے اس سے بھی عوام واقف ہیں۔ عوام ووٹنگ ترقی کے نام پرکرتی ہے ناکہ ریلی کی بھیڑ کو دیکھ کر انہوں نے کہا کہ نریندر مودی اترپردیش میں گجرات کی ترقی کی بات کر کے وو
ٹ مانگ رہے ہیں جبکہ گجرات میں مودی حکومت کے وزیر خزانہ گجرات کی ترقی میں اترپردیش کے لوگوں کو ہی رکاوٹ مانتے ہیں۔ سماج وادی پارٹی صرف تقریروں میں ہی ترقی کی بات کرتی ہے اور اپنے اقتدار میں ایک بھی کام ایسا نہیں بتایا جاتا کہ ترقی کہاںاور کون سے میدان میں ہوئی ہے۔ ملائم سنگھ یادو نے نریندرمودی سے یقینی طور پر یہ سب کچھ سیکھ لیا ہے کہ ترقی کے نام پر صرف غیر حقیقی باتوں کو عوام کے سامنے رکھنا اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرنا و علیحدگی کی سیاست ہی دونوں کا مقصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ ریاست کی سماج وادی حکومت قرطاس ابیض جاری کرے کہ اب تک کسانوں کی ترقی کیلئے کیا کام کئے گئے ہیں اور اس کا بھی خلاصہ کیا جائے کہ اب تک ریاست میں کتنے گناکسانوں نے خود کشی کی ہے اور ملوں پر گنا کسانوں کے بقایا جات کتنے کروڑ روپئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی بتایا جائے کہ ابھی تک ریاست کے کتنے کسانوں کے قرض معاف کئے گئے ہیں۔