ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکا کے ترکی کو ایف-35 طیاروں کے پروگرام سے باہر کرنے کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا کیا گیا کہیں اور سے حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔
واضح رہے کہ ترکی نے حال ہی میں روس سے ایس-400 میزائل نظام کا معاہدہ کیا تھا اور اس کی ابتدائی کھیپ بھی پہنچ گئی ہے جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو اس معاہدے سے باز رہنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے فیصلے کے بعد اعلان کیا تھا کہ نیٹو اتحادی ترکی کو ایف-35 طیاروں کے پروگرام سے باہر کردیا جائے گا اور پابندیاں بھی عائد کردی جائیں گی۔
انقرہ میں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کے ایک جلسے میں خطاب کرتے ہوئے طیب اردوان نے کہا کہ ‘اگلے موسم بہار میں ہم ایس-400 نظام استعمال کرنے کے قابل ہوجائیں گے’۔
مزید پڑھیں:امریکی دھمکیوں کے باوجود ترکی کو ایس-400 میزائل کی پہلی کھیپ موصول
ترکی نے اس سے قبل بھی امریکی مطالبات اور دھمکیوں کو مسترد کردیا تھا۔
اردوان نے اپنے خطاب میں امریکا سے کشیدہ تعلقات پر کہا کہ امید ہے کہ امریکی عہدیدار پابندیوں کے معاملے پر ‘بہتر’ فیصلہ کریں گے اور ان کا کہنا تھا کہ اس صورت میں ترکی کو امریکا سے جدید بوئنگ طیارے خریدنے کے معاملے پر نظر ثانی کرسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشہ ماہ کے آخر میں جاپان میں منعقدہ جی-20 سربراہی اجلاس میں اس معاملے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے اٹھایا تھا۔
ٹرمپ سے ملاقات کے حوالے سے ترک صدر کا کہنا تھا کہ ‘کیا آپ ہمیں ایف-35 طیارے نہیں دیں گے، پھر ٹھیک ہے لیکن ہم ایک مرتبہ پھر اس معاملے پر اقدامات کریں گے اور ہم کہیں اور جائیں گے’۔