اسلام آباد 22 اگست [یو این آئی]پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کشمیر کے رخ پر ہندستانی اقدام پر اپنی تنقید کو تیز کرتے ہوئے کہا ہےکہ وہ ہندستانی ذمہ داران سے اب اور بات چیت کرنا نہیں چاہیں گے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے یہ انتباہ بھی کیا کہ نیوکلیائی ہتھیاروں سے مسلح ہمسائے سر دست ایک دوسرے کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر کھڑے ہیں، سو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
نیو یارک ٹائمز کو ایک انٹرویو میں ، مسٹر خان نے ہندستان سے مزید مذاکرات کے امکان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے دنیا کو خبردار کیا کہ ’کشیدگی بڑھنے کا خطرہ ہے۔ لہذا دنیا اس صورتحال سے باخبر رہے۔وزیر اعظم پاکستان نے اپنے دفتر میں اس اخباری ملاقات میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ ہندستان سے بات چیت کے لیے بہت کچھ کر چکے ہیں اور بدقسمتی سے ہندستان نے ان کی باتوں کو محض تسکین کے لئے سنا ہے، لہذا مزید کچھ نہیں کیا جاسکتا۔
مسٹر خان نے اپنے انٹرویو میں اس تشویش کا بھی اظہار کیا کہ پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا جواز پیش کرنے کے لئے ہندستان کشمیر میں “فالس فلیگ آپریشن” کی آڑ لے سکتا ہے اور اس طرح پاکستان جواب دینے پر مجبور ہوگا۔
ٹائمز کے مطابق ہندستانی سفر برائے امریکہ ہرش وردھن شرنگلہ نے بہر حال اس تنقید کو مسترد کر دیا اور کہا کہ امن کی طرف ہمیشہ ہندستان نے پہل کی لیکن اس کا مثبت جواب نہیں ملا۔ باوجودیکہ ہندستان چاہے گا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف معتبر، مصدقہ اور غیر مبتدل و حتمی قدم اٹھائے۔
ہندستانی سفیر نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں عوامی افادیت کی خدمات ، بینک اور اسپتال عام طور پر کام کر رہے ہیں۔ کھانے پینے کا مناسب ذخیرہ موجود ہے۔ مواصلات پر کچھ پابندیاں شہریوں کی حفاظت اور حفاظت کے مفاد میں ہیں۔
مسٹر خان کا بہ حیثیت وزیراعظم کسی بین اقوامی خبر رساں ادارے کو یہ پہلا انٹرویو تھا جو ان کی ناراضگی اور مایوسی کی غماز رہا ۔ہندستانی ذمہ داران بہر حال کشمیر کے بارے میں اپنی پالیسی کو قانونی اور داخلی معاملہ قرار دیتے ہیں جس سے اقوام عالم کو بہ کثرت اتفاق بھی ہے۔ ہندستان کا کہنا ہے کہ جو قدم اٹھایا گیا ہے اس کا تعلق خطے کے معاشی امکانات کو بہتر بنانے کی کوشش سے ہے۔ مسلح افواج کی تعیناتی احتیاطی ، امتناعی اور عارضی ہے۔