دنیا بھر میں لاکھوں بلکہ کرڑوں افراد مچھلی کے تیل کے کیپسول کھاتے ہیں اور سمجھا جاتا ہے کہ دیگر فوائد کے ساتھ یہ کیپسول ذیابیطس ٹائپ جیسے مرض کا خطرہ بھی کرتے ہیں۔
تاہم اب ایک نئی تحقیق میںبتایا گیا کہ ان کیپسول پر اس مقصد کے لیے پیسے ضائع نہ کریں کیونکہ اس سے ذیابیطس کے مریضوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا یا اس مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم نہیں ہوتا۔
متعدد افراد مانتے ہیں کہ مچھلی کے تیل کے کیپسول میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے ذیابیطس سے تحفظ یا اسے ریورس کرنا ممکن ہے۔
برٹش میڈیکل جرنل میں شائع تحقیق میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے استعمال اور ذیابیطس پر اس کے اثرات کے حوالے سے ہونے والی 83 طبی تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ لوگ تصور کرتے ہیں کہ مچھلی کے تیل کے کیپسول کے استعمال سے ذیابیطس کا شکار ہونے کا امکان کم ہوتا ہے تاہم اس میں کوئی حقیقت نہیں۔
تحقیق کے مطابق درحقیقت ان کیپسول کو کھانے یا نہ کھانے والوں میں اس مرض کا خطرہ یکساں ہی ہوتا ہے۔
ان دونوں گروپس میں بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول کرنے والے گلیسٹیڈ ہیموگلوبن، انسولین لیول اور بلڈ گلوکوز کو بھی یکساں پایا گیا، یہ پیمانے عام طو رپر ذیابیطس کے خطرے کے تجزیے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
اس سے قبل نیویارک یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے فوائد کے بیشتر شواہد مچھلی کے کیپسول کے سپلیمنٹس سے نہیں بلکہ خود مچھلی کھانے کے نتیجے میں سامنے آئے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ ماضی کی طبی رپورٹس ان سپلیمنٹس کے حوالے سے کوئی واضح آرا قائم کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے فوائد کے لیے مچھلی کے تیل کے کیپسول کھانے کی بجائے اس کے گوشت کا استعمال کرنا چاہئے۔
اسی طرح امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کی ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ مچھلی کے تیل کے کیپسول کا استعمال کسی قسم کے طبی فوائد کا حامل نہیں۔