طویل عرصے بعد اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے سرپرست ملائم سنگھ یادواپنی پرانے فارم میں نظرآئے۔ انہوں نے جس طرح سے اعظم خان کے خلاف رامپورضلع انتظامیہ کی کارروائی کوسیاسی جامہ پہنایا، اسے سماجوادی پارٹی کے قومی صدراورسابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادوکافی کوشش کے بعد بھی اب تک نہیں کرپائے تھے۔
دراصل اعظم خان کے خلاف رامپورضلع انتظامیہ کی طرف سے کی جارہی کارروائی کے خلاف سماجوادی پارٹی کے صدراکھلیش یادونے 9 اگست کورامپورضلع میں ضلع انتظامیہ کوگھیرنے کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے آس پاس کے سبھی اضلاع کے کارکنان اورلیڈروں کو رامپور کوچ کرنے کا فرمان جاری کیا تھا، لیکن رامپورانتظامیہ کی مستعدی کے آگے سماجوادی پارٹی کا یہ طاقت پرمبنی احتجاج بہت زیادہ کامیاب نہیں ہوپایا تھا، جس کی وجہ خود اکھلیش یادوکی اس احتجاج سے دوری کومانا گیا۔ اکھلیش یادوہی نہیں سماجوادی پارٹی کے تمام بڑے لیڈررامپورنہیں پہنچےاوربغیرقیادت کے سماجوادی پارٹی کارکنان کا احتجاج مختصرمیں ہی سمٹ کررہ گیا۔
اعظم خان پرکل 78 مقدمے درج
دوسری طرف اعظم خان پرکارروائی مسلسل جاری ہے، اب اعظم خان پرکل 78 مقدمے درج ہوچکے ہیں۔ ان میں چوری، زمین پرقبضہ کرنے، ڈکیتی کے تمام دفعات کے تحت مقدمے شامل ہیں۔ اپنے پرانے قریبی دوست اعظم خان کے لئے ملائم سنگھ یادونے اب خود محاذ سنبھالااورڈھائی سال بعد پریس کانفرنس کو خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں ملائم سنگھ ایک منجھے ہوئے سیاستداں کی طرح نظرآئے۔ انہوں نے اپنے پرانے اندازمیں اعظم خان کے موضوع کوسیاسی مسئلہ بتاتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے کارکنان سے تحریک (آندولن) چلانے کی دھمکی اپیل کرڈالی۔ اتنا ہی نہیں وہ خود میدان میں اتریں گے۔ ساتھ ہی ملائم سنگھ نے اپنےاندازمیں بی جے پی کوگھیرتے ہوئےکہا کہ اعظم خان کے خلاف کارروائی پربی جے پی کے ہی کچھ لیڈرکہہ رہے ہیں کہ اس سے بی جے پی کونقصان ہوگا۔