نئی دہلی۔ دہائیوں پرانے بابری مسجد۔ رام جنم بھومی املاک تنازعہ معاملہ میں جلد ہی فیصلہ آنے کی امید ہے۔ ہندو فریق کی سماعت کے بعد اب مسلم فریق کی بحث بھی پوری ہونے والی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 18 اکتوبر تک ایودھیا معاملہ کی سماعت پوری ہو سکتی ہے اور جلد ہی اس پر کوئی بڑا فیصلہ آ سکتا ہے۔
دہائیوں پرانے اس معاملہ میں فیصلہ نومبر سے پہلے آ سکتا ہے۔ معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے اس کے اشارے دئیے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سبھی فریقوں سے پوچھا کہ وہ کتنے کتنے دن میں اپنی بحث پوری کر لیں گے۔ آئینی بینچ کی صدارت کر رہے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ اگر ایک بار سبھی فریق یہ بتا دیتے ہیں کہ وہ کتنا وقت لیں گے تو ہمیں بھی پتہ چل جائے گا کہ فیصلہ لکھنے کے لئے کتنا وقت ملے گا۔ بتا دیں کہ چیف جسٹس رنجن گگوئی اسی سال 17 نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ اس لئے آئینی بینچ دہائیوں پرانے اس تنازعہ پر اس سے پہلے فیصلہ سنا سکتی ہے۔
ایودھیا معاملہ کی یومیہ سماعت چھ ستمبر سے شروع ہوئی تھی۔ پہلے نرموہی اکھاڑا کی جانب سے دلیلیں پیش کی گئیں۔ اس کے بعد رام لال اور ’رام جنم بھومی پنرودھار سمیتی‘ نے دلیلیں پیش کیں۔ ہندو فریق کی دلیلیں پوری ہو نے کے بعد مسلم فریق کی جانب سے دلیلیں دینی شروع ہوئی ہیں۔
اس سال مارچ میں بینچ نے اجودھیا تنازع کو ثالثی کے لئے سپریم کورٹ کے سابق جج ایف ایم آئی خلیفۃ اللہ، روحانی پیشوا شری شری روی شنکر اور سینئر وکیل رام پانچو کی کمیٹی کے سپرد کیا تھا لیکن ثالثی کے ذریعہ کوئی حل نہیں نکلا اور اس کے بعد عدالت عظمیٰ نے یومیہ سماعت شروع کی۔