اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے نیٹ ورک 18 کے ساتھ ایک ایکسکلوزیو انٹرویو میں ہندی کو ملک کے ماتھے کی بندی بتایا اور کہا کہ اگر جنوبی ہندوستان کے لوگ ہندی سیکھتے ہیں تو انہیں شمالی ہندوستان میں روزگار کے مواقع مل سکتے ہیں ۔
علاوہ ازیں یوگی آدتیہ ناتھ نے پورے ملک میں ہندی کا احترام کئے جانے کی بھی بات کہی ۔ انہوں نے کہا کہ اپنی زبان کے ساتھ اگر جنوبی ہندوستان کے لوگوں کو ہندی بھی آتی ہوگی ، تو اس سے جنوبی ہندوستان کے لوگوں کو شمالی ہندوستان میں روزگار ملے گا ۔ ہندی کی مخالفت کرنے پر انہوں نے اپوزیشن کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔
ہندی ہماری سرکاری زبان ہے اور ہر سرکاری زبان کا احترام کیا جانا چاہئے ۔ جو بھی ہمارے ملک میں قومی احترام کی علامتیں ہیں ، ان کا احترام ہونا چاہئے ۔ ان سبھی چیزوں کا احترام کرنا ہم سبھی کا فریضہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو ہو ہی سکتا ہے کہ عدالت کا کام آپ انگریزی کے ساتھ ساتھ وہاں کی مقامی زبان میں بھی کرسکتے ہیں ۔ آپ تمل ناڈو کی بات کرتے ہیں تو انگریزی کے ساتھ ساتھ تمل بھی دی جائے ۔ عام آدمی انگریزی نہیں جانتا ، ایسے میں اس کو تمل میں بھی یہ جاننے کا حق ہونا چاہئے کہ عدالت میں کیا کیا ہو رہا ہے ۔ اس کے علاوہ وہ سرکاری زبان کے ناطے ہندی کو قبول کریں ، یہ اچھی بات ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ اسی طرح آپ کیرالہ جائیں تو وہاں کا ایک عام آدمی ملیالم جانتا ہے ۔ آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کیلئے پورا ملک متحد ہو کر مودی جی اور امت شاہ کے جرات مندانہ فیصلہ کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے ، لیکن کچھ لوگ ہیں جن کو مخالفت کرنی ہے ۔ ان کو نہیں معلوم کہ ان کی مخالفت کا ذریعہ کیا ہے ؟ وہ مخالفت کس چیز کی کررہے ہیں ؟ لیکن وہ مخالفت کیلئے مخالفت کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو ہمارا ملک ایک ہے ۔ ایک ہندوستان ، عظیم ہندوستان کے تصور کے ساتھ ساتھ ہم مقامی زبانوں کے ساتھ ساتھ ہندی کی بھی تشہیر کرتے ہیں ، کیونکہ اگر آپ ملک کی بات کرتے ہیں ، تو کیا تمل ناڈو کے شخص کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ دہلی میں آکر نوکری کرے ، لکھنو میں آکر نوکری کرے ، اس کو کیا یہ حق نہیں ہے کہ وہ بھوپال میں اور ممبئی میں جاکر نوکری کرسکے ۔ اگر وہ ان زبانوں کے بارے میں جانتا ہے تو اس کے پاس آپشن ہوگا کہ وہ ملک میں کہیں بھی جا کر اپنے کیلئے مواقع تلاش کرسکے ۔ انہوں نے ہندی کو ملک کے ماتھے کی بندی بھی بتایا ۔