نئی دہلی، 25 ستمبر (یو این آئی) سپریم کورٹ میں آج اجودھیا تنازع کی سماعت کے 31ویں دن سنی وقف بورڈنے کل کے اپنے بیان سے یو ٹرن لیتے ہوئے کہا کہ وہ رام چبوترے کو بھگوان رام کا جنم استھان نہیں مانتا۔
بورڈ کی طرف سے ظفریاب جیلانی نے جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر کی آئینی بنچ کے سامنے وضاحت پیش کی کہ بورڈ ابھی تک یہ نہیں مانتا ہے کہ رام چبوترا ہی وہ جگہ ہے جہاں رام کا جنم ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ان کا موقف وہی ہے جو سینئر وکیل راجیو دھون کا ہے۔مسٹر جیلانی نے یہ وضاحت میڈیا کے کچھ حلقوں میں شائع اس رپورٹ پر دی جس میں کہا گیا تھا کہ سنی وقف بورڈ نے بھی تسلیم کرلیا ہے کہ رام چبوترا ہی رام جنم استھان تھا۔
مسٹر دھون نے اس سے پہلے کہا تھا کہ وہ مانتے ہیں کہ اجودھیا میں بھگوان رام کا جنم ہوا تھا لیکن کہاں وہ نہیں بتاسکتے۔ وہیں مسٹر جیلانی نے 1862 کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں جنم استھان کو ایک الگ مندر بتایا گیا ہے۔
جسٹس بوبڈے نے کہا کہ کئی گزیٹیئر میں کہا گیا ہے کہ رام چبوترا ہی رام جنم استھان ہے اور مرکزی گنبد سے 40سے 50فٹ دور ہے۔ اس پر مسٹر جیلانی نے کہا کہ یہ ہندووں کا خیال ہے ان کا نہیں۔
جسٹس بھوشن نے کہا انگریزوں نے اس جگہ کو دوحصوں میں تقسیم کیا تھا۔ اندورنی اور بیرونی کورٹ یارڈ۔ اس لئے انہوں نے باہری کورٹ یارڈ میں پوجا کرنا شروع کیا۔مسٹر جیلانی نے اپنی جرح پوری کرلی اور اب محکمہ آثار قدیم کی طرف سے سینئر وکیل میناکشی اروڑہ اپنی بات رکھ رہی ہیں۔