برطانوی پولیس کے مطابق خطرناک انسانی اسمگلنگ کے واقعے کی ابتدائی تحقیقات کے دوران بندرگاہ کے نزدیک کنٹینر ٹرک سے ملنے والے تمام 39 افراد کی لاشوں کا تعلق چین سے ہے۔
ایسکس پولیس کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز لندن کے مشرق میں تقریباً 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع واٹر گلیڈ انڈسٹریل پارک سے 31 مرد اور 8 خواتین کی لاشیں بر آمد کی گئی تھیں۔
شمالی آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ ٹرک ڈرائیور سے اقدام قتل کے شبہ میں سوالات کیے گئے تاہم اس پر کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔
شمالی آئر لینڈ کی پولیس نے ٹرک کے سفر اور متاثروں کی شناخت کے حوالے سے 3 جگہوں کی تلاشی لی۔
چینی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں چینی سفارتخانے کے ملازمین جائے وقوع پر پہنچ رہے ہیں تاکہ تحقیقات میں مدد کی جاسکے۔
خیال رہے کہ برطانیہ مہاجرین کے لیے سب سے پرکشش مقام سمجھا جاتا ہے۔
ہلاکتوں کی اطلاع ملنے پر برطانوی وزیر اعظم بورس جونسن نے پارلیمنٹ میں اسگلرز کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا اعلان کیا۔
واضح رہے کہ سال 2000 میں برطانیہ کی تاریخ میں غیر قانونی تارکین وطن کا سب سے المناک سانحہ پیش آیا تھا جب برطانوی کسٹم حکام کو ملک کی جنوبی بندگارہ ڈوور سے ٹماٹر کے ٹرک سے 58 چینی شہریوں کی لاشیں ملی تھیں۔
مہاجرین کا اکثر گروہ چھوٹی کشتیوں پر خطرناک راستوں سے گزرکر برطانوی سرزمین پر آتے ہیں اور چند مرتبہ مہاجرین فرانس اور انگلینڈ کے درمیان چلنے والی فیریز میں گاڑیوں کے ٹرنک میں بھی پائے جاتے ہیں۔
تاہم گزشتہ روز کا واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بڑے پیمانے پر ہونے والی ٹریفکنگ کے ذریعے چند گروہ اب بھی فائدے اٹھا رہا ہے۔
برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے 2016 میں خبردار کیا تھا کہ انسانوں کے اسمگلنگ میں ملوث افراد فیریز میں موجود کنٹینرز کا استعمال کرتے ہوئے۔
اس ہی سال برطانیہ کے بارڈر فورس نے زیبروگ اور نیدرلینڈ کو برطانیہ میں انسانوں کو اسمگل کرنے کے لیے لانچنگ پوائنٹ کے طور پر استعمال کیے جانے کی نشاندہی بھی کی تھی۔