ایک ایسے وقت جب اسرائیل تین عرب ملکوں عراق شام اور لبنان کی فضائی حدود میں جارحیت کا ارتکاب کررہا ہے ایک عرب ملک بحرین کے وزیر خارجہ نے ان تینوں عرب ملکوں پر اسرائیلی جارحیت کی کھل کر حمایت کی ہے
بحرین کے وزیرخارجہ خالد بن احمدآل خلیفہ نے اپنے ایک پیغام میں دعوی کیا ہے کہ تین عرب ملکوں عراق شام اور لبنان پر اسرائیل کی حالیہ جارحیت اپنے دفاع کے لئے تھی –
بحرینی وزیرخارجہ نے اپنے دعوے میں اقوام متحدہ کے منشور کی شق نمبر اکیاون کا حوالہ دیا ہے جو جائز دفاع سے متعلق ہے –
یہاں یہ بات قابل ذکر رہے کہ اقوام متحدہ کے منشور کی شق نمبر اکیاون میں جس جائز دفاع کی بات کی گئی ہے اس کا اس وقت حوالہ دینا یا اس کا استعمال کرنا صحیح ہے جب کسی ملک پر کسی دوسرے ملک کا حملہ ہوا ہو – اس صورت میں جس ملک پر حملہ ہوا ہے اس کو دفاع کا حق ہوتا ہے –
بنابریں بحرینی وزیرخارجہ کا اقوام متحدہ کے منشور کی شق نمبراکیاون کا حوالہ دے کر یہ کہنا کہ اسرائیل نے اپنے دفاع میں یہ حملے کئے ہیں بالکل غلط ہے کیونکہ اسرائیل پر کسی بھی ملک نے حملہ نہیں کیا بلکہ غاصب اسرائیلی حکومت نے ہی عراق شام اور لبنان پر حملہ کیا ہے –
اس درمیان عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی ، عراقی صدر برہم صالح اور عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحبوسی نے کہا ہے کہ الحشد الشعبی کے اڈوں پر صیہونی حکومت کے حالیہ حملے عراق کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی ہیں –
ایک عرب ملک کے اقتدار اعلی کے خلاف اور صیہونی حکومت کے جارحانہ حملوں کے دفاع میں بحرینی وزیرخارجہ کا اس طرح کا بیان قابل غور ہے – بحرینی وزیرخارجہ کے اس طرح کے کھلے بیان سے صاف ظاہر ہے کہ آل خلیفہ حکومت اسرائیل کے ساتھ باضابطہ تعلقات کے قیام کی کوشش کررہی ہے کیونکہ بحرینی عوام کی جائز اور قانونی تحریک کو کچلنے میں اسرائیلی حکومت بحرینی حکومت کی مدد کر رہی ہے –
بحرین میں آل خلیفہ حکومت ایک ایسے وقت عرب ملکوں کے خلاف صیہونی حکومت کے حملوں کی حمایت کررہی ہے جب عراق شام اور لبنان تینوں ہی عرب اور مسلم ممالک ہیں اگرچہ سیاسی شناخت کے لحاظ سے آل خلیفہ حکومت اور ان تینوں عرب ملکوں کے درمیان فرق اور تضاد پایا جاتا ہے لیکن کم سے کم دو قدرمشترک بحرین اور ان تینوں میں ضرور پائی جاتی ہیں جو بنیادی اور اہم ہیں اور یہ قدر مشترک یہ ہے کہ آل خلیفہ حکومت بھی عرب اور مسلمان ہے اور یہ تینوں ممالک بھی عرب اور مسلمان ہیں جن پر اسرائیل نے جارحیت کی ہے –
بحرینی وزیرخارجہ اور آل خلیفہ حکومت کا اس طرح کا رویّہ ذہنوں میں یہ سوال پیدا کرتا ہے کہ آل خلیفہ حکومت ایک عربی حکومت ہے یا عبری حکومت ہے –