لکھنؤ:29 اکتوبر(یواین آئی) جموں۔کشمیر میں آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بعد یوروپی پونین کے اراکین پارلیمان کے ایک وفد کو جموں ۔کشمیر کے دورے کی اجازت دینے کے مرکز کے فیصلے پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے منگل کو کہا کہ غیر ملکی اراکین پارلیمنٹ کے بجائے اپوزیشن کے لیڈروں کو وادی میں جانے کی اجازت دینا بہتر ہوتا۔
محترمہ مایاوتی نے ٹوئٹ میں لکھا’’ آئین کی دفعہ 370 کو ختم کرنے کے بعد وہاں کے موجودہ حالات کے جائزہ کے لئے یوروپی یونین کے اراکین پارلیمان کو جموں۔کشمیر بھیجنے سے پہلے بھارت سرکار اگر اپنے ملک خاص کر اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ کو وہاں جانے کی اجازت دیتی تو یہ زیادہ بہتر ہوتا۔
قابل ذکر ہے کہ 31 اکتوبر سے جموں۔کشمیر کو یونین ٹریٹری بنا دیا گیا جائےگا۔ یوروپی یونین کےاراکین پارلیمنٹ کے ایک وفد نے حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی اور این ایس اے اجیت ڈوبھال سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی تھی۔مسٹر مودی نے ملاقات کے دوران دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
یوروپی یونین کے اراکین پارلیمنٹ کے وفد میں پولینڈ،فرانس، برطانیہ،اٹلی، جرمنی، چیکوسلواکیہ، بلجیم،اسپین اور سلواک کے اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں۔کشمیر سے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بعد پہلی بار ہندوستان نے کسی بیرونی وفد کو کشمیر جانے کی اجازت دے رہا ہے۔