بغداد کے التحریراور کربلا کے تربیت اسکوائر پر مظاہروں کے دوبارہ شروع ہوجانے کے بعد صورتحال ایک بار پھر کشیدہ ہوگئی ہے۔
دارالحکومت بغداد اور کربلا سمیت چند شہروں میں بدامنی کے بعد انتظامیہ نے پیر سے کرفیو دوبارہ نافذ کردیا ہے جو تا اطلاع ثانوی جاری رہے گا۔
عراق کے مختلف صوبوں میں پچھلے چند ہفتوں کے دوران ناقص رفاہی خدمات، بے روزگاری اور بدعنوانیوں کے خلاف عوامی مظاہرے ہوتے رہے ہیں تاہم اب یہ مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کرگئے ہیں جس کے نتیجے میں درجنوں مظاہرین اور سیکورٹی اہلکار مارے جاچکے ہیں۔
یہ مظاہرے ایسے وقت میں جاری ہیں جب حکومت عراق نے گزشتہ مہینے مظاہرین کے مطالبات کو سامنے رکھتے ہوئے چار منصوبے پیش کیے تھے۔
قرائن و شواہد سے نشاندھی ہوتی ہے کہ عراق میں جاری مظاہروں کو پرتشدد بنانے میں بیرونی قوتوں کا ہاتھ ہے جو عوامی مظاہروں سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
کہا جارہا ہے کہ عراق میں مظاہروں سے متعلق سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے تقریبا اسی فیصد پیغامات سعودی صارفین یا سوشل میڈیا روبوٹس کے ذریعے ارسال کیے گئے ہیں۔