حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے اپنے ایک اہم خطاب میں لبنان کے موجودہ حالات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ، لبنان کے مسائل کی راہ حل میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے مرحوم علامہ سید جعفر مرتضی العاملی کی یاد میں منعقدہ مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علامہ سید جعفر مرتضی کے حوزہ علمیہ قم اور دینی مراجع عظام کے ساتھ قریبی تعلقات تھے اور انھوں نے دینی اور ثقافتی سطح پر گرانقدر خدمات انجام دیں ۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے جمعے کو اپنے خطاب میں کہا کہ گذشتہ دو ہفتوں میں ہم خانہ جنگی اور ہنگامہ آرائی کے لئے دشمنوں کی سازشوں سے دور ہو چکے ہیں اور اطلاعات کی بنیاد پر جانتے ہیں کہ ملک کو بدامنی کی جانب لے جانے والے کون لوگ ہیں اور کون لوگ پیسے دے رہے تھے۔
سید حسن نصراللہ نے عوام کی بصیرت اور قانون کی پابندی پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ بعض لبنانی حکام عوام کو اکسانے کی کوشش کر رہے تھے ۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ ابھی تک حزب اللہ کے نام سے کوئی حکومت تشکیل نہیں پائی ہے اور جو لوگ اس طرح کی عبارتیں استعمال کرتے ہیں وہ تمام ناکامیوں کی ذمہ داری حزب اللہ کے سر پر ڈالنا چاہتے ہیں۔
سید حسن نصراللہ نے لبنانی وزیراعظم سعد حریری کے استعفے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ نے شروع میں ہی کہا تھا کہ وہ اس استعفے کی تائید نہیں کرے گی ۔حزب اللہ کی تجویز یہ تھی کہ حکومت ، عوامی نمائندوں کے ساتھ اجلاس کرے اور بدعنوانی کا مقابلہ کرنے کے لئے قانون وضع کرے ، اور عوام اپنے مطالبات کو پورا ہوتا محسوس کریں۔
سید حسن نصراللہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکہ لبنان کے اقتصاد کو نشانہ بنائے ہوئے ہے تاکید کی کہ یہ ایک سیاسی الزام نہیں ہے بلکہ اس کے ثبوت موجود ہیں۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اپنے خطاب کے آخر میں جنوبی لبنان میں صیہونی حکومت کے ڈرون طیارے کو مار گرائے جانے کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ حزب اللہ کو حالات کے سلسلے میں کوئی تشویش نہیں ہے اور اس نے صیہونی حکومت کے ڈرون طیارے کو گرا کر ثابت کردیا کہ استقامت ہرگز خوف زدہ نہیں ہے۔