دہلی میں فضائی آلودگی نے خطرناک حالت پیدا کردی ہے۔ آلودگی کے بڑھتے سطح نے ہیلتھ ایمرجنسی والے حالات پیدا کردیئے ہیں۔ ایئرپیوریفائر ماسک لگانا جہاں آلودگی سے بچنے کا غیرمستقل علاج ہے۔
وہیں ماحولیات کے تحفظ کے لئے کوششیں اس کا غیرمستقل لیکن طویل وقت مانگنے والا طریقہ ہے۔ ماحولیات کا خیال رکھتے ہوئے اپنی صحت کا دھیان رکھنا بھی درمیانی راستہ ہوسکتا ہے۔ مثلاً کئی ایسے پھل اورسبزیاں ہیں، روزانہ جنہیں کھانا زہریلی ہوا کے اثرسے کافی حد تک بچا جاسکتا ہے۔
السی کے بیج اس میں فوٹوایسٹروجن اوراومیگا تھری فیٹ ایسڈ کی کافی مقدار ہوتی ہے۔ ان میں اینٹی آکسیڈنٹ کی خوبی ہوتی ہے۔ یعنی یہ سانس سے متعلق تکالیف کو دورکرنے کا کام کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ دمہ کی طرح خطرناک مرض میں بھی ان کا استعمال کافی آرام دہ ہوتا ہے۔ السی کو بھون کراورپیس کراسے سلاد، دال یا اسمودی میں بھی لیا جاسکتا ہے۔
بروکلی- جان ہاپکنس یونیورسٹی میں 12 ہفتے تک ہوئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزبروکلی کھانے والے لوگون پرفضائی آلودگی کا اثربہت کم ہوتا ہے۔ اس کی وجہ ہے بروکلی کی اینٹی کارسنوجینک پراپرٹی۔ اس میں وٹامن سی اوربیٹا کیروٹن بھی ہوتا ہے، جو ہماری بیماری کے خلاف مزاحمت کی طاقت کو بڑھاتا ہے۔
روزانہ سبزیوں میں ذائقہ کے لئے ڈالا جانے والا ٹماٹرزہریلی ہوا سے ہمیں بچانے کا کام کرتا ہے۔ اس میں بیٹا کیروٹن، وٹامن سی اور لائیکوپن ہوتا ہے۔ یعنی وہ اینٹی آکسیڈنٹ جو دمہ سے لے کرکسی بھی طرح کی سانس کی بیماری سے دور رکھتے ہیں۔ پھپھڑوں کو ہمیشہ صحتمند رکھنے میں بھی ان کا اہم تعاون ہے۔