نئی دہلی ۔مہندر سنگھ دھونی کی قیادت میں ہندوستانی ٹیم بھلے ہی اپنے گھر میں شیر ہو ، لیکن غیر ملکی زمین پر اسے جیت کے لئے ایڑی – چوٹی کا زور لگانا پڑتا ہے ۔ اس کے باوجود ٹیم انڈیا کو کامیابی نہیں مل پا رہی ہے ۔ ہندوستانی ٹیم اب دھونی کی قیادت میں ہی بیرون ملک میں مسلسل چا
ر ٹسٹ ش سریز گنوا چکی ہے ۔ غیر ملکی زمین پر کھیلی گئی کسی ٹسٹ سیریز میں ہندوست
ان کو آخری جیت جون ، 2011 میں ملی تھی ، جب ہندوستان نے تین میچوں کی سیریز میں ویسٹ انڈیز کو ایک صفر سے ہرا دیا تھا ، لیکن اس کے بعد سے خشک – سا پڑا رہا ہے ۔ اس دوران ہندوستان نے اپنے گھر میں چار سریز جیتیں، لیکن بیرون ملک میں جیت کا اس کا منصوبہ شکست ہی رہ گیا ۔ نیوزی لینڈ نے آج ختم دو میچوں کی ٹسٹ سیریز میں ہندوستان کو ایک صفرسے شکست دی۔ میزبان ٹیم نے آکلینڈ ٹسٹ میں کامیابی حاصل کی تھی ، اور ویلنگٹن ٹسٹ میں ہندوستانی ٹیم تیسرے دن تک جیت کی پوزیشن میں تھی ، لیکن چوتھے اور پانچویں دن وہ بیک فٹ پر نظر آئی اور ایک وقت ٹسٹ گنوانے کی صورت میں نظر آرہی تھی ، لیکن آخری دن وراٹ کوہلی نے ناٹ آئوٹ 105 رن بنا کر اسے اس فضیحت سے بچا لیا ۔ نیوزی لینڈ کے دورے سے پہلے ہندوستان نے جنوبی افریقہ کا دورہ کیا تھا اور وہاں اسے دو میچوں کی ٹسٹ سیریز میں 0-1 سے منہ کی کھانی پڑی تھی ۔ اس سے پہلے 2013-14 اور 2012-13 کے سیشن میں ہندوستان نے مسلسل دو گھریلو سیریزجیتیں ۔ اس نے ویسٹ انڈیز کو دو میچوں کی سیریز میں اننگ کے فرق سے ہرایا ۔ یہ سچن تندولکر کی الوداعی سیریز تھی ۔ اس سے پہلے ہندوستان نے بارڈر – گواسکر ٹرافی کے تحت آسٹریلیا کے ساتھ کھیلی گئی چار میچوں کی سیریز میں چارصفرسے کامیابی حاصل کی تھی ۔ اس سیریز میں ہندوستانی ٹیم کی کارکردگی قابل تعریف تھی ، لیکن اسے اتنا متاثر کن نہیں مانا گیا ، کیونکہ آسٹریلوی ٹیم انفیکشن دور سے گزر رہی تھی اور وہ اپنی صلاحیت کے مطابق نہیں کھیل سکی تھی ۔ آسٹریلیا پر فتح سے پہلے 2012-13 کے سیشن میں ہی ہندوستان نے انگلینڈ کی میزبانی کی تھی ، جو اس کے لئے ناک کٹوانے والا ثابت ہوا تھا ۔ انگلش ٹیم نے ہندوستان کو اس کے گھر میں 2-1 سے شکست دے کر اپنا تسلط قائم کیا تھا ۔ اس سیریز سے پہلے ہندوستان نے نیوزی لینڈ ٹیم کی میزبانی کی تھی اور دو میچوں کی سیریز میں 2-0 سے کامیابی حاصل کی تھی ۔ اس ہار سے ہی تمتمائیکیوی ٹیم نے اپنے گھر میں نہ صرف ہندوستان کو ایک – روزہ سیریز میں شکست دی ، بلکہ ٹسٹ میچز میں بھی پٹخنی دی ۔ جون ، 2011 میں ویسٹ انڈیز پر ملی آخری غیر ملکی ٹسٹ سیریز کے بعد ہندوستان نے انگلینڈ کا دورہ کیا تھا ۔ یہ دورہ ہندوستان کے سابق کرکٹروں کے لئے آنکھ کھل گئی تھی۔ ایشز میں کئی موقعوں پر آسٹریلیا کو پٹخنی دینے والی انگلش ٹیم نے کھیل کے ہر شعبہ میں ہندوستان کو دوسرے ثابت کرتے ہوئے چار میچوں کی سیریز 4-0 سے اپنے نام کی تھی ۔2011-12 کے سیشن میں جب ویسٹ انڈیز ٹیم ہندوستان کے دورے پر آئی تو ہندوستان نے اسے ایک بار پھر تین میچوں کی سیریز میں 2-0 سے شکست دے کر انگلینڈ کے ہاتھوں گزشتہ شکست کا غم بھلانے کی کوشش کی ، لیکن اس کی اگلی امتحان آسٹریلیا کے دورے پر ہونی تھی ۔ تمام اچھے کرکٹروں سے لیس ہندوستانی ٹیم کو آسٹریلیا میں اگلے ہی دورے میں 4-0 کی شکست ہوئی ۔ اسی نے شاید ہندوستان کو 2012-13 سیشن میں اپنے گھر میں آسٹریلیا کو اسی فرق سے ہرانے کی ترغیب دی تھی ۔ برینڈن میکلم ٹسٹ کرکٹ میں ٹرپل سنچری جڑنے والے پہلے کیوی بلے باز بن گئے جبکہ دوسرا اور آخری ٹسٹ ڈرا رہنے کے ساتھ ہی دو ٹسٹ میچوں کی سیریز میں 1-0 سے شکست کے بعد ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے مایوس کن نیوزی لینڈ کے دورے کا اختتام آج ہو گیا ۔ بھلے ہی دوسرا میچ ڈرا رہا ہو لیکن اس پر مکمل طور پر نیوزی لینڈ کا دبدبہ رہا ۔ کپتان برینڈن میکلم نے 302 رن کی تاریخی اننگ کھیلی ، وکٹ کیپر بی جے واٹلنگ نے 124 اور ٹسٹ کرکٹ میں قدم رکھنے والے جیمز نشام نے ناٹ آئوٹ 137 رن بنائے ۔ نیوزی لینڈ نے دوسری اننگ آٹھ وکٹ پر 680 رن پر قرار دے کر ہندوستان کو جیت کے لیے 435 رن کا ناممکن سا ہدف دیا ۔ ہندوستان نے 52 اوور میں تین وکٹ پر 166 رن بنا لئے تھے جب دونوں کپتانوں نے کوئی نتیجہ نہیں نکلتا دیکھ ڈرا پر رضامندی ظاہر کردی ۔ وراٹ کوہلی اپنی چھٹی ٹسٹ سنچری جماکر 105 رن پر ناٹ آؤٹ رہے جبکہ روہت شرما نے 31 رن بنائے ۔ ہندوستانی ٹیم کے لئے نیوزی لینڈ دورہ مایوس کن رہا جس میں وہ جیت کا ذائقہ چکھ ہی نہیں سکی ۔ ون ڈے سیریز 0-4 سے ہارنے کے بعد ٹسٹ سیریز میں بھی 0-1 سے شکست جھیلنی پڑی ۔ نیوزی لینڈ نے آکلینڈ ٹسٹ 40 رن سے جیت لیا تھا ۔ نیوزی لینڈ کے دوسری اننگ کے پانچ وکٹ 94 رن پر اکھاڑنے کے بعد ہندوستان یہ ٹسٹ جیتنے کی تیار لگ رہا تھا لیکن میکلم اور واٹلنگ نے چھٹے وکٹ کے لئے عالمی ریکارڈ 352 رن کی ساجھیداری کرکے میزبان کی میچ میں واپسی کرائی ۔ میکلم نے نیوزی لینڈ کے لیے سب سے زیادہ ٹسٹ ا سکور کو مارٹن کرو کا 299 رن کا ریکارڈ توڑا جو انہوں نے سری لنکا کے خلاف اسی میدان پر 1991 میں بنایا تھا ۔ ٹسٹ کرکٹ میں پانچویں نمبر کے بلے باز کا یہ تیسرا سب سے زیادہ ا سکور ہے ۔ اس نمبر پر ان سے زیادہ رنز مائیکل کلارک ہندوستان کے خلاف 2012 میں 329 ( اور سر ڈان بریڈمین ) انگلینڈ کے خلاف 1934 میں 304 رن نے بنائے ہیں ۔ میکلم دوسری اننگ میں سب سے زیادہ انفرادی اسکور بنانے والے دوسرے بلے باز بن گئے ۔ ان سے زیادہ رن دوسری اننگ میں پاکستان کے حنیف محمد ( 337 ) نے 1958 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف بنائے تھے ۔ وہ ٹرپل سنچری جڑنے والے 24 ویں ٹسٹ بلے باز بنے ۔ جیت کے لئے 435 رن کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے ہندوستان نے لنچ کے بعد اپنے تین ٹاپ بلے بازوں کے وکٹ گنوا دیئے ۔ کوہلی نے اگرچہ مورچہ سنبھالا اور 135 گیندوں میں 15 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے ناٹ آئوٹ 105 رن بنا کر ٹیم کو بحران سے نکالا ۔ کوہلی نے اپنی سنچری اننگ کے 49 ویں اوور میں 129 گیندوں پر مکمل کی۔ انہیں لنچ کے بعد 13 ویں اوور میں 23 کے ذاتی اسکور پر زندگی ملی جب امپائر اسٹیو ڈیوس نے ٹرینٹ بولٹ کی گیند پر کیچ آؤٹ کی اپیل کو مسترد کر دیا ، اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کوہلی نے روہت کے ساتھ چوتھے وکٹ کی ناٹ آئوٹ ساجھیداری میں 112 رن شامل کرے۔ صبح کے سیشن میں نیوزی لینڈ نے میکلم کے 302 اور نشام کے ناٹ آئوٹ 137 رن کے بعد اپنی دوسری اننگ آٹھ وکٹ پر 680 رن پر اعلان کی ۔ لنچ کے بعد بغیر کسی نقصان کے 10 رن سے آگے کھیلتے ہوئے ہندوستان کو ٹسٹ بچانے کے لئے دو سیشن وکٹ بچا کر کھیلنا تھا لیکن ٹاپ آرڈرناکام رہا ۔ سلامی بلے باز شکھر دھون ( 2 ) اور مرلی وجے ( 7 ) کھیل بحال ہوتے ہی آؤٹ ہو گئے ۔