بنگلور کے معروف سماجی کارکن و ہائی کورٹ کے وکیل ایڈوکیٹ ایس۔ بالن کا کہنا ہے کہ ‘ایودھیا کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ سیاسی، سماجی اور سائنسی بلکہ ہر اعتبار سے غلط ہے اور اس فیصلے کی توثیق نہیں کی جا سکتی ہے۔
بھارت کے جنوبی شہر بنگلورو میں ایڈووکیٹ ایس۔ بالن نے تواریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘رام اس متنازع جگہ پر پیدا نہیں ہوئے’۔ایودھیا کیس پر بنگلورو کے وکلا کی رائےانہوں نے تلسی داس کا بھی حوالہ دیا جو بابر کے دور میں تھا اور کئی کتب اس نے لکھے اور کبھی بھی رام کی پیدائش کی جگہ یا رام مندر کا کوئی ذکر نہیں کیا اور یہ کہ تلسی داس سے زیادہ اس موضوع کو کوئی اور بہتر نہیں جان سکتا، لیکن سپریم کورٹ نے انھیں وہ متنازعہ جگہ دی جنھوں نے مسجد کو مسمار کیا جو کہ کسی حالت میں قابل قبول نہیں اور قابل مذمت ہے۔انھوں نے کہا کہ ‘ایودھیا کیس پر سپریم کورٹ کا تعصب پر مبنی ہے۔
ایڈووکیٹ رگھوناتھ نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘سپریم کورٹ کا فیصلہ بلکل غلط اور ملک کے سیکولر اقدار کے عین خلاف ہے اور وہ اس کی مذمت کرتے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘اس فیصلے میں حقائق کو نذر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حق پسند و جمہوری تنظیموں کو آگے آنا چاہئے اور اسے چیلینج کرنا چاہئے۔