نئی دہلی ، 15 نومبر (یو این آئی) آلودگی روکنے میں ناکامی پر سپریم کورٹ نے پنجاب ، ہریانہ ، اتر پردیش اور دہلی کے چیف سکریٹریوں کو جمعہ کو طلب کیا۔
جسٹس ارون کمار مشرا کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے تمام چیف سکریٹریوں کو 29 نومبر کو پیش ہونے کا حکم دیا۔عدالت نے 25 نومبر تک ہر ایک کو اپنے سابقہ حکم کی تعمیل کی رپورٹ داخل کرنے کا حکم دیا۔
بینچ نے کہا کہ صرف کار پرطاق جفت پر پابندی سے کام نہیں چلے گا ، کیونکہ وہ اتنے موثر نہیں ہیں۔ اس کا اثر صرف متوسط طبقے پر پڑتا ہے ، جبکہ امیروں کے پاس ہر نمبر کی کار ہوتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام ان ممالک میں بہت مضبوط اور مفت ہے جہاں طاق جفت لاگو ہوتا ہے ، لیکن یہاں ایسا نہیں ہے۔
عدالت نے مرکز سے دہلی میں ائیر پیوریفائر ٹاور لگانے پر غور کرنے کو کہا۔
عدالت عظمی نے کہا کہ طاق جفت کے دوران بھی صرف آپ نے کار کا انتخاب کیا جبکہ دوسری گاڑیاں زیادہ آلودگی کا باعث بن رہی ہیں۔
دریں اثنا ، مرکزی آلودگی بورڈ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس کے مطالعے کے مطابق طاق جفت سے کوئی زیادہ فائدہ نہیں ہوا ، جبکہ دہلی حکومت نے طاق جفت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس سے آلودگی میں 5-15 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔