عراق کے دارالحکومت بغداد میں یکے بعد دیگرے تین بم دھماکے ہوئے ہیں۔ عراقی حکام کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے عراقی عوام میں تفرقہ اور اختلافات ڈالنے کی غرض سے کئے جا رہے ہیں۔
عراق کے دارالحکومت بغداد کے التحریر اسکوائر کے قریب جہاں عوامی مظاہرے ہو رہے تھے 2 دھماکے ہوئے جبکہ تیسرا دھماکہ بغداد کے خلانی اسکوائر میں ہوا ۔ ہونے والے دھماکوں میں 2 افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوئے۔
حالیہ دنوں کے دوران عراق کے مختلف علاقوں میں دھماکوں اور فائرنگ کے کئی واقعات رونما ہوئے۔ عراقی حکام کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے تفرقہ اور اختلافات ڈالنے کے مقصد سے کئے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ کئی روز سے عراق میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور اغیار کی کوشش ہے کہ ان مظاہروں کو پر تشدد بنایا جائے۔
عراقی حکام کے مطابق دو دھماکے دارالحکومت بغداد کے التحریر اسکوائر کے قریب ہوئے جہاں عوامی مظاہرے ہو رہے ہیں جبکہ تیسرا دھماکہ بغداد کے خلانی اسکوائر پر ہوا۔ دھماکوں میں دو افراد جاں بحق اور بارہ زخمی ہوئے ہیں۔حالیہ دنوں کے دوران عراق کے مختلف علاقوں میں دھماکوں اور فائرنگ کے کئی واقعات رونما ہوئے۔
عراقی حکام کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے تفرقہ اور اختلافات ڈالنے کے مقصد سے کئے جا رہے ہیں۔عراق دارالحکومت بغداد سمیت اس ملک کے مختلف علاقوں میں پچھلے کئی ہفتوں کے دوران ابتر معاشی صورتحال، ناقص عوامی خدمات اور بے روز گاری کے خلاف مسلسل مظاہرے کیے کئے گئے ہیں جو کئی بار پر تشدد رنگ اختیار کرگئے جس کے باعث درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے ۔
عراق میں مظاہروں کا یہ سلسلہ ایسے عالم چالیس دن تک جاری رہا جب حکومت عراق نے گزشتہ مہینے عوامی مطالبات کو سامنے رکھتے ہوئے عراقی شہریوں کے لیے چار مراعاتی پیکجوں کا اعلان کیا تھا۔قرائن و شواہد سے نشاندھی ہوتی ہے کہ عراق میں یہ مظاہرے عوام نے خود سے نہیں کئے ہیں بلکہ ان کے پیچھے بعض بیرونی قوتوں کا ہاتھ بھی ملوث ہے۔
اس کے علاوہ عوام کے پر امن مظاہروں کو تشدد اور بلوے میں تبدیل کرنے میں امریکا، اسرائیل ، سعودی حکومت اور متحدہ عرب سے وابستہ عناصر کے علاوہ سابق صدامی حکومت کی باقیات اور داعش کے عناصر بھی ملوث رہے ہیں۔،عراق کی حزب اللہ نے پچھلے دنوں ایک بیان میں، بغداد حکومت کی پالیسیوں سے امریکہ اور صیہونی حکومت کی پرخاش کو اپنے ملک کی حالیہ بدامنی کی اہم وجہ قرار دیا تھا۔
بصرہ پولیس کے سربراہ نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات عراق کے امن و استحکام کو درھم برھم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسی کے ساتھ عراق کے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی ، صدر برہم صالح، وزیر اعظم عادل عبدالمہدی ، حکمت ملی پارٹی کے سربراہ سید عمار حکیم ، اور صدر گروپ کے سربراہ مقتدی صدر اور دیگر رہنماؤں نے اپنے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی بابت امریکا کو سخت انتباہ دیا ہے۔